چین کی مسعود اظہر کے معاملے پر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش
16 مارچ 2019چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ عسکریت پسند گروپ جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرانے سے متعلق بھارت سمیت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ اس منابست سے چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ کو مسعود اظہر پر پابندیاں عائد کرنے کے معاملے پر غور کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق اس معاملے پر مشترکہ مشاورت کے ساتھ مرتب کیا گیا کوئی طویل المدتی پلان ہی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ چین نے قرارداد کو ویٹو کرنے کے دفاع میں یہ بھی کہا کہ وہ بین الاقومی معاملات میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ایک غیر ملکی سفارت کار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ایسا محسوس کیا گیا ہے کہ چین انسداد دہشت گردی کے تناظر میں پاکستانی ترجیحات کو تحفظ دینے کی کوشش میں ہے۔ اس سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ چین نے مسعود اظہر کو دہشت گرد کے طور پر بلیک لسٹ کرنے کی قرارداد کو چوتھی مرتبہ ویٹو کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کا یہ معاملہ تقریباً نو ماہ کے لیے لٹک کر رہ گیا ہے۔
رواں ہفتے کے دوران تیرہ مارچ کو عالمی سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے سے متعلق ایک قرارداد کو چین نے ویٹو کر دیا تھا۔ یہ قرارداد امریکا، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔ ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ یہی تینوں ملک ایک اور ایسی ہی قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کرنے کی تیاری میں مصروف ہیں۔
مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کروانے میں ناکامی پر بھارت میں مودی حکومت نے گہری مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ چینی ویٹو کے بعد بھارت میں ایسے مطالبے بلند ہونا شروع ہو گئے تھے کہ وہاں چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ اندازوں کے مطابق بظاہر سوشل میڈیا پر چینی مال کے بائیکاٹ کی مہم قوم پرست ہندووں اور حکمران بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے مشترکہ طور پر شروع کی گئی ہے۔
چین کی جانب سے جیش محمد کے سربراہ کو دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد کے روک دیے جانے پرامریکی ردعمل بھی سامنے آ چکا ہے۔ امریکا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس قرارداد کے ویٹو کیے جانے سے علاقائی سلامتی اور امن کے مقاصد کو ٹھیس پہنچی تھی۔