کئی ناکامیوں کے بعد ایران کا سیٹلائٹ روانہ کرنے کا منصوبہ
28 جنوری 2020ایرانی سیٹلائٹ زمینی مدار میں پہنچانے کے بارے میں یہ ٹویٹ ایران کے مواصلاتی ٹیکنالوجی کے محکمے کے نگران وزیر محمد جواد آذری جھرمی نے کی۔ قبل ازیں امریکا کے پپبلک ریڈیو کے ادارے این پی آر نے ایرانی خلائی ادارے امام خمینی اسپیس سینٹر پر جاری مختلف سرگرمیوں کا تجزیہ عام کیا تھا۔ ایرانی وزیر کا ٹویٹ امریکی ادارے کے تجزیے کے تناظر میں ہے۔
جھرمی نے واضح کیا کہ زمین کے مدار میں ظفر نامی سیٹلائٹ کو لانچ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ مزید سیٹلائٹس بھی مدار میں بھیجے جائیں گے۔ پہلے سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کے حوالے سے ایرانی وزیر نے کوئی حتمی تاریخ یا مہینہ نہیں بتایا۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکا ایرانی خلائی پروگرام کے تناظر میں کہتا ہے کہ تہران حکومت خلائی پروگرام کی آڑ میں بیلسٹک میزائل سازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس مناسبت سے امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ایرانی خلائی پروگرام پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
ایران کا ایک ایسا ہی سیٹلائٹ گزشتہ برس پرواز کرتے ہی تباہ ہو گیا تھا۔ اس وقت امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ تباہ ہونے والا ایرانی سیٹلائٹ ایسے راکٹ سے لیس تھا جن کو آسانی کے ساتھ بیلسٹک میزائل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ایران ہر قسم کے امریکی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اُس کے خلائی اور جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔
تہران حکومت نے اپنا پہلا سیٹلائٹ سن 2009 میں زمین کے مدار میں چھوڑا تھا۔ اس کے بعد بھی ایرانی خلائی ادارہ کامیابی کے ساتھ درمیانے درجے کے سیٹلائٹ مدار میں پہنچا چکا ہے۔ سن 2019 میں ایران کے دو خلائی سیٹلائٹ کے تجربات جنوری اور فروری میں ناکام رہے تھے۔ اسی سلسلے میں گزشتہ برس اگست میں تیسرے سیٹلائٹ کا راکٹ پرواز کے بعد فضا میں پھٹ گیا تھا۔
مختلف ذرائع کے مطابق گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران امام خمینی خلائی مرکز کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ان مشکلات کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس ایرانی ادارے کو بین الاقوامی منڈی سے خلائی سیٹلائٹ کے بعض ضروری فاضل پرزوں کی خرید ناممکن ہو چکی ہے۔
ڈارکو ژاںژیوچ ( ع ح ⁄ ع ا)