کراچی میں ایک ہسپتال میں چار نومولود بچے مر گئے
8 جون 2014پولیس کے مطابق بجلی بند ہونے کے بعد اس ہسپتال میں انکوبیٹرز میں موجود نومولود بچوں کو آکیسجن کی رسائی رک گئی اور اسی وجہ سے بچے ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والے ایک بچے کے والدین نے اس ہسپتال کے دو مالکان اور ایک اکاؤنٹنٹ کے خلاف غفلت برتنے کا الزام عائد کیا تھا اور اس سلسلے میں مقامی تھانے میں درخواست دائر کی تھی۔
پولیس کے مطابق اس ہسپتال کا ایک مالک حراست میں لیا جا چکا ہے جب کہ دیگر دو افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے پولیس اسٹیشن کے اہلکار محمد عاشق کے مطابق، ’ہسپتال میں ہلاک ہونے والوں میں تین بچیاں تھیں اور ایک بچہ۔‘
عاشق کا کہنا تھا، ’ظاہری طور پر وجہ بجلی بند ہو جانے کے بعد ان بچوں کو آکسیجن کی فراہمی میں تعطل نظر آتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی ہلاکتوں کے بعد ان بچوں کے لواحقین اور دیگر افراد نے ہسپتال پر حملہ کر دیا جب کہ بعد میں ٹائروں کو آگ لگا کر مقامی سڑک بھی بند کر دی۔
صوبہ سندھ کے ایک حکومتی عہدیدار نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس واقعے اور ہلاکتوں کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ لوڈشیڈنگ پاکستان میں ایک معمول کی بات ہے، جہاں روزانہ گھنٹوں بجلی معطل رہتی ہے۔ ہسپتال اسی وجہ سے اپنے آلات کو چلتے رہنے کے لیے جنریٹروں کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ موسم گرما میں بجلی کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پاکستانی حکومت اس سے قبل توانائی کی پیدوار میں اضافے کو بنیادی حکومتی منصوبوں میں سے ایک قرار دے چکی ہے، تاکہ ملک کی تباہ حال معیشت کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے۔