کراچی میں تشدد کی نئی لہر، 12 افراد ہلاک
14 جون 2011ان ہلاکتوں کو سیاسی اور لسانی جماعتوں کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے حامیوں کے درمیان اس طرح کے پر تشدد واقعات ماضی میں دیکھنے میں آتے رہے ہیں۔
پاکستانی صوبہ سندھ کی وزارت داخلہ کے ترجمان شرف الدین میمن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’کم از کم 12 افراد ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک کردیے گئے ہیں۔ یہ سلسلہ پیر کی شام شروع ہوا اور رات دیر گئے تک جاری رہا۔‘‘ میمن کے مطابق پولیس اور رینجرز کے دستے شہر کے مغربی اور مرکزی متاثرہ علاقوں میں تعینات کردیے گئے ہیں، تاکہ اس سلسلے کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔
تازہ ٹارگٹ کلنگ کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ضیاء عالم ایڈووکیٹ اور علی گڑھ بازار سے تعلق رکھنے والا ایم کیو ایم کا ایک کارکن بھی شامل ہے۔
اگست 2010ء میں متحدہ قومی موومنٹ کے ایک رکن صوبائی اسمبلی کی ہلاکت کے بعد کراچی شہر میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران نظر آنے والی بدترین ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
حقوق انسانی کی تنظیم ’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2010ء کے دوران 748 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے۔ ان میں 447 سیاسی کارکن جبکہ باقی معصوم شہری تھے۔ سال 2009ء میں 272 افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے تھے۔
پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہر کراچی میں لسانی اور مذہبی بنیادوں پر بھی ہلاکتوں کے علاوہ اغواء اور جرائم بھی وقتاﹰ فوقتاﹰ دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔ ایم کیو ایم اور اے این پی پاکستان پیپلز پارٹی کی زیر سربراہی قائم مرکزی اور سندھ کی صوبائی حکومت میں شامل ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک