کراچی میں موت کا بازار بدستورگرم
20 اکتوبر 2010کراچی کے علاقے شیر شاہ کی کباڑی مارکیٹ میں تازہ تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک درجن ہو گئی ہے۔ منگل کورونما ہونے والے واقعہ پر پولیس نے امکان ظاہر کیا ہےکہ کچھ افراد بھتہ وصول کر رہے تھے کہ بعض دکانداروں کے انکار کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا اور تازہ ہلاکتیں اس واردات کا شاخسانہ ہو سکتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اندھا دھند فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ اس بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے میں دیگر متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ دو مختلف ہسپتالوں کے معالجین نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کردی ہے۔ ہفتہ کے روز سے کراچی میں موت کا جو بازار گرم ہے، اس کی لپیٹ میں آ کر اب تک پچاس سے زائد افراد ناگہانی موت کا شکار ہو چکے ہیں یعنی اوسطً ایک درجن سے زائد روزانہ کی بنیاد پر ہلاک ہو رہے ہیں۔
شیرشاہ کباڑی مارکیٹ کی فائرنگ کے بعد پہلے سے پیدا شدہ خوف و ہراس کی فضا دوچند ہو گئی ہے۔ لوگ سہمے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ کشیدگی میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ اس صورت حال میں لاقانونیت عروج پر ہے اور ناقدین کے مطابق قانون مجبور دکھائی دیتا ہے۔ منگل کی صبح ایسا دکھائی دیتا تھا کہ شہر کی صورت حال معمول پر آ گئی ہے لیکن جوں جوں دن ڈھلتا گیا توں توں ہلاکتوں کا سلسلہ بڑھتا گیا۔ کباڑی مارکیٹ کے واقعہ کے علاوہ دن بھر میں مختلف مقامات پر آٹھ افراد کے گولیوں کا نشانہ بننے کی بھی اطلاع ہے۔۔
ان تازہ خون ریز واقعات کے بعد متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم نے بدھ کو سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ کاروبار ٹھپ ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرگرمیاں بھی معطل ہو چکی ہیں۔
بعض سیاسی حلقوں نے شہر کو فوج کے حوالے کرنے کی اپیل بھی کر دی ہے، ان میں پیپلز پارٹی کے لیڈر اور سٹیٹ منسٹر نبیل گبول بھی شامل ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کے خیال میں شہر کی مختلف کمیونٹیوں میں تعصب مزید گہرا ہونے سے بھی پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ نسلی گروہ بندی بھی ایک بڑی وجہ خیال کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کراچی کی موجودہ صورت حال پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام حلقوں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتفاق کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیں۔
اس کے علاوہ گیلانی نے فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافی معاملات کو حل کریں۔ پیر کو وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کراچی کے دورے کے دوران تناو کو کم کرنے کے لئے عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے نمایاں افراد سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ