کرسمس کے موقع پر ’عالمی اَمن‘ کے لیے دعائیں
25 دسمبر 2011
بیت الحم اور ویٹیکن سٹی میں منعقد کرسمس کے عبادتی اجتماعات میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بیت الحم میں مشرقِ وسطیٰ کے لیے کیتھولک مسیحیوں کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما فواد طوال نے عبادت کی قیادت کی جبکہ ویٹیکن میں حسبِ معمول پاپائے روم نے۔ دونوں رہنماؤں نے ان مواقع پر دنیا میں امن، انکساری اور مصالحت کی ضرورت پر زور دیا۔
پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے مِڈ نائٹ سروس کے دوران اپنے وعظ میں یسوع مسیح کی انکساری پر روشنی ڈالتے ہوئے پیروکاروں پر زور دیا کہ وہ کرسمس کی ’روشنیوں ‘ سے باہر بھی جھانکیں۔ انہوں نے کہا: ’’آج کرسمس ایک تجارتی جشن بن چکا ہے، جس کی چکا چوند روشنیوں میں خدا کی انکساری کا بھید دب کر رہ گیا ہے، وہ خدا جو ہم سے انکساری اور سادگی چاہتا ہے۔‘‘
ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز باسلیکا میں عبادت کے دوران پوپ بینیڈکٹ نے مزید کہا: ’’آئیے خدا سے مدد کی درخواست کریں کہ اس سیزن کی مصنوعی چمک سے باہر نکل سکیں، اس بچے کو دیکھ سکیں جس نے بیت الحم کے ایک اصطبل میں جنم لیا تاکہ حقیقی خوشی اور حقیقی نور کو پائیں۔‘‘
بیت الحم میں عبادت کے دوران فواد طوال کے وعظ کا مرکزی موضوع بھی امن تھا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم مشرقِ وسطیٰ کے پورے خطے میں اَمن، استحکام اور سلامتی کے لیے دُعا مانگتے ہیں۔‘‘
فواد طوال نے بالخصوص شام، مصر، عراق اور شمالی افریقہ کا ذکر کرتے ہوئے امن کی دعا کی۔ انہوں نے عبادت کی قیادت اسی جگہ کی جہاں مسیحی روایت کے مطابق یسوع مسیح کی پیدائش ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا: ’’اے طفلِ بیت الحم (یسوع مسیح)، اس نئے سال میں ہم مشکلوں میں گھرے مشرقِ وسطیٰ کو تیرے ہاتھوں میں دیتے ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر اپنے نوجوانوں کو (تیرے ہاتھوں میں دیتے ہیں) جو اقتصادی اور سیاسی حالات کی وجہ سے محرومیوں میں دھنسے ہوئے ہیں اور اچھے مستقبل کی تلاش میں ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ فلسطینی علاقوں میں کرسمس کے موقع پر قومی تعطیل ہوتی ہے۔ فلسطینی حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس موقع پر دنیا بھر سے پچاس ہزار افراد اس خطے کا دورہ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے بیت الحم اور اس کے اطراف تمام ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں مزید افراد کے ٹھہرنے کی جگہ نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق بیت الحم میں کرسمس کی تقریبات میں متعدد مسلمان بھی شریک ہیں۔ وہاں موجود ایک مسلمان خاتون شیریں کنعان نے کہا: ’’میں ہر سال کی طرح یہاں جشن دیکھنے کو آئی ہوں۔ مسلمان یا مسیحی، سب یہاں آتے ہیں۔ مسیحیوں اور مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں، کیونکہ یہ تو عیسیٰ نبی کی سالگرہ کا دِن تھا۔‘‘
خیال رہے کہ رومن کیتھولک، پروٹیسٹنٹ اور بعض مشرقی آرتھوڈوکس کلیسائیں پچیس دسمبر کو کرسمس کا تہوار مناتی ہیں جبکہ آرتھوڈوکس کلیسائیں یہ تہوار جنوری میں مناتی ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی